• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 55607

    عنوان: نماز میں سلام كب پھیرے اور كیسے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے جب ہم امام کے سات نماز پیڈ رہے ہو تو ہم کو سلام امام کے سات فرنا چاہیے یا بعد مے کیوں کی یہا سعودی مے امام کے سلام فرنے کے بعد سلام فرتے ہے اور جب مے انڈیا مے تھا تو وہا پر امام کے سات ہی سلام فرتے تھے براہے مہربانی کیا سہی ہے بہتے کیوں کی یہا لوگ امام کے سات سلام فرنے کو مانا فرماتے ہے

    جواب نمبر: 55607

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 64-64/Sn=11/1435-U مقتدی کے لیے امام کے ساتھ ”سلام“ میں متابعت کا افضل طریقہ ہے کہ امام جیسے ہی السلام علیکم کی ابتداء کرے مقتدی بھی اس سے متصلاً شروع کردے؛ لیکن اگر مقتدی امام کے بعد سلام پھیرے تو احناف کے نزدیک یہ بھی درست ہے، اس سے نماز پر کوئی اثر نہ پڑے گا۔ درمختار (۲/۲۳۸ ط: زکریا) میں ہے: ثم یسلّم عن یمینہ ویسارہ․․․ مع الإمام ․․․ کالتحریمة مع الإمام وقالا: الأفضل فیہما بعدہ اھ وفي رد المحتار (۲/۲۴۰ زکریا) وفي عون المروزي: المختار للفتوی في صحّة الشروع قولہ وفي الأفضلیة قولہا اھ وفي التاتارخانیة عن المنتقی: المقارنة علی قولہ کمقارنة حلقة الخاتم والإصبع، والبعدیة علی قولہما أن یوصل المقتدي ہمزة ”اللہ“ براء ”أکبر“ اھ وفیہ (۲/۱۶۶ زکریا) والحاصل أن المتابعة في ذاتہا ثلاثة أنواع مقارنة لفعل الإمام ․․․معاقبة للابتداء فعل إمامہ مع المشارکة في باقیہ، ومتراخیة عنہ، لمطلق المتابعة الشامل لہذہ الأنواع الثلاثة یکون فرضًا في الفرض وواجبًا في الواجب وسنة في السنة الخ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند