عنوان: سفر کی مجبوری کی وجہ سے عصر دو مثل سے پہلے پڑھنا؟
سوال: محترم مفتی صاحب، کیا مجبوری میں جیسے سفر میں ہو اور مسجد نہ ملنے کا اندیشہ ہو یا ٹریفک میں پھنسنے کا اندیشہ ہو تو عصر ایک مثل کے بعد اور دو مثل سے پہلے ادا کر سکتے ہیں؟
جواب نمبر: 15025501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 842-764/Sn=7/1438
کوشش تو یہی ہونی چاہیے کہ مسجد نہ ملنے کے اندیشے کی صورت میں اپنے رفیقِ سفر یا کسی اور کے ساتھ مل کر کسی جگہ دو مثل پر ہی باجماعت عصر کی نماز پڑھی جائے، حتی الامکان ایک مثل پر عصر نہ پڑھی جائے؛ کیوں کہ مفتی بہ قول عند الاحناف دو مثل پر ہی عصر پڑھنا ہے اور اس صورت میں بالیقین ذمہ فارغ ہوجائے گا؛ باقی اگر کبھی اس طرح کا موقع آجائے کہ ایک مثل پر عصر نہ پڑھنے کی صورت میں نماز یا جماعت کے بالکلیہ فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر مجبوری میں مثل اول پر بھی عصر ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ (درمختار مع الشامی: ۲/ ۱۶، ۱۵، ط: زکریا)