• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 59466

    عنوان: دوران نماز یاد آئے کہ فلاں رکعت میں دو سجدے کے بجائے ایک سجدہ کیا ہے تو کیا تشہد تک پڑھ کے ایک سجدہ کریں اور پھر تشہد تک پڑھ کے سلام پھیر کر دو سجدے کریں یعنی (سجدہ سہو) کریں اور پھر تشہد سے آخر دعا تک پڑھ کے سلام پھیریں تو کیا ایسے نماز صحیح ہوگی؟

    سوال: دوران نماز یاد آئے کہ فلاں رکعت میں دو سجدے کے بجائے ایک سجدہ کیا ہے تو کیا تشہد تک پڑھ کے ایک سجدہ کریں اور پھر تشہد تک پڑھ کے سلام پھیر کر دو سجدے کریں یعنی (سجدہ سہو) کریں اور پھر تشہد سے آخر دعا تک پڑھ کے سلام پھیریں تو کیا ایسے نماز صحیح ہوگی؟

    جواب نمبر: 59466

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 780-804/N=9/1436-U اگر نماز کے دوران کسی رکعت کا چھوٹا ہوا سجدہ آئے تو یاد آتے ہی وہ سجدہ کرلینا چاہیے، اس کی ادائیگی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور اگر رکوع میں یاد آیا تو فوراً چھوٹا ہوا سجدہ کرلے ارو اس کے بعد وہ رکوع دوبارہ کرے، یہ مستحب ہے اور چوں کہ سجدہ کو اس کی اصل جگہ سے موٴخر کردیا؛ اس لیے آخر میں سجدہٴ سہو بھی کرنا ہوگا۔ اور اگر کسی کو چھوٹا ہوا سجدہ قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد یاد آیا یا اس نے دوران نماز یاد آنے کے باوجود اس کی ادائیگی قعدہ خیرہ کے تشہد تک موٴخر کردی تو سوال میں مذکور طریقے پر نماز مکمل کرنے سے نماز صحیح ہوجائے گی، ورعایة الترتیب․․․ فیما یتکرر ․․․ في کل رکعة کالسجدة․․․ حتی لو نسی سجدة من الاولی قضاہا ولو بعد السلام قبل الکلام، لکنہ یتشہد ثم یسجد للسہو ثم یتشہد، لانہ یبطل بالعود الصلبیة والتلاویة، (درمختار مع الشامي ۲: ۱۵۲-۱۵۶ مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) قال فی شرح المنیة حتی لو ترک سجدة من رکعة ثم تذکرہا فیما بعدہا من قیام أو رکوع أو سجود فإنہ یقضیہا ولا یقضی ما فعلہ قبل قضائہا مما ہو بعد رکعتہا من قیام أو رکوع أو سجود، بل یلزمہ سجود السہو فقط، لکن اختلف فی لزوم قضاء ما تذکرہا فقضاہا فیہ، ․․․ ففی الہدایة أنہ لا تجب إعادتہ بل تستحب ․․․ وفی الخانیة أنہ یعیدہ ․․․ والمعتمد ما فی الہدایة، فقد جزم بہ فی الکنز وغیرہ فی آخر باب الاستخلاف وصرح فی البحر بضعف ما فی الخانیة (شامي ۲:۱۵۴) فلا سجود فی العمد، قیل إلا فی أربع: ․․․․ وتأخیر سجدة الرکعة الأولی إلی آخر الصلاة ․ نہر (درمختار مع الشامي ۲: ۵۴۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند