• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 158104

    عنوان: امام کے لیے ثنا، آمین اور تحمید کہنے کا حکم؟

    سوال: (1) امام ثناء پڑھے گا یا نہیں؟یافوراً تعوذ تسمیہ پڑھ کر سورة فاتحہ شروع کرے گا ؟ (2) امام آمین اور ربنا لک لحمد پڑھے گا؟ (3) امام نے ظہر کے نماز میں فاتحہ اور قرأت مکمل کر لیا ،جبکہ مقتدی نے نہیں تو کیا مقتدی کا پورا کرنا لازمی ہے ؟ بعض مقتدی کی آواز امام تک پہنچتی ہے تو امام کیا کرے گا؟ جبکہ رکوع میں جاتا ہے تو مقتدی شور مچاتے ہیں کہ ہمارا قیام نہیں ہواپوار؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158104

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:431-391/M=5/1439

    (۱) امام پہلے ثنا پڑھے گا پھر تعوذ وتسمیہ پڑھ کر قراء ت شروع کرے گا۔

    (۲) امام آمین کہے گا، اور تحمید (ربنا لک الحمد) کے بارے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے مشہور روایت یہ ہے کہ امام صرف تسمیع کہے اور مقتدی صرف تحمید کہے، لیکن صاحبین رحمہما اللہ کا مذہب یہ ہے کہ امام دونوں کو جمع کرے، امام صاحب رحمہ اللہ کی ایک روایت صاحبین کے موافق ہے اور متأخرین اورامام طحاوی وغیرہ نے جمع کی روایت کو ترجیح دی ہے لہٰذا بہتر یہ ہے کہ امام سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد ”ربنا لک الحمد“ بھی کہے، عن عائشة أنھا قالت: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا رفع رأسہ من الرکوع قال ”سمع اللہ لمن حمدہ“ ربنا لک الحمد (صحیح بخاری)

    فیجمع بین التسمیع والتحمید لو کان إماماً ہذا قولہما وہو روایة عن الإمام اختارہا فی الحاوی القدسی وکان الفضلی والطحاوی وجماعة من المتأخرین یمیلون إلی الجمع (المراقی مع الطحطاوی)

    (۳) حنفیہ کے یہاں امام کے پیچھے مقتدی کے لیے قراء ت جائز نہیں چاہے جہری نماز ہو یا سری نماز ہو، مقتدی کو بالکل خاموش رہنا ہے، جب امام قراء ت کررہا ہو تو مقتدی کو خاموش رہتے ہوئے سننا واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند