• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 609331

    عنوان:

    چھوٹے بھائی بہن اگر کمانے سے عاجز ہوںتو کیا اس کی ذمہ داری بڑے بھائی پر ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرا بھائی جو کہ مالی لحاظ سے بہت اچھا ہے اپنا گھر اور نوکری ہے لیکن بیوہ ماں اور دو چھوٹے بھائیوں کے اخراجات میں ٹال مٹول سے کام لیتا ہے اور میں چونکہ سب سے بڑی ہوں کو ان کے اخراجات کا ذمہدار کہتا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کماتی ہوں لیکن میں خود ايك single parent ہوں اور میرا ۱۰ سال کا بیٹا ہے کرایہ کے مکان میں رہتی ہوں، جتنا ہو سکھتا ہے ماں بھائیوں کے لیے کرتی ہوں۔ جب کبھی اس بات پر بحث ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ شرع میں کہاں لیکھا ہے کہ ماں اور چھوٹے بھائیوں کی ذمہ داری باپ کے بعد بڑے بیٹے پر ہے۔ آپ بتائیں اس قسم کے بھائی کا کیا کیا جائے، ہم امریکا میں رہتے ہیں یہاں پر ہر بات کو عدالت میں لے جانا آسان ہے لیکن میں ایسا نہیں چاہتی۔

    جواب نمبر: 609331

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 707-553/M=06/1443

     بڑا بھائی، باپ کے درجہ میں ہوتا ہے تو باپ کی طرح اس کو ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔ صورت مسئولہ میں ماں (بیوہ) اگر ضرورت مند و محتاج ہے اور والدہ کے پاس اپنا مال نہیں ہے اسی طرح چھوٹے دو بھائی بھی کمانے سے عاجز اور ضرورت مند ہیں تو آپ کے وہ بھائی جو برسر روزگار ہیں اور مالی حالت بھی اچھی ہے ان پر اپنی والدہ اور چھوٹے بھائیوں کا خرچ اٹھانا لازم ہے، واجبی ذمہ داری کو نبھانے میں ٹال مٹول سے کام لینا موجب گناہ ہے، بھائی کو یہ بات حکمت، نرمی اور حسن تدبیر سے سمجھانے کی کوشش کی جائے، مقامی کسی معتبر عالم دین کے ذریعہ بھی افہما و تفہیم کی راہ اپنائی جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند