• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 172689

    عنوان: شیعہ سے دعا سلام ركھنا

    سوال: اہل تشیع کے ساتھ کھانا پینا، ان کو سلام کرنا اور ان کے جنازے میں شریک ہونا کیسا ہے ؟ اگر جنازے میں شریک ہوتے وقت یا دعائے مغفرت کرتے وقت یہ نیت کر لی جائے کہ اگر یہ واقعی مسلمان ہے تو پھر میں اس کے لیے دعا کرتا ہوں ورنہ نہیں، تو یہ کرنا کیسا ہے ؟ دراصل میں ایک استاد ہوں اور میرے ساتھ کئی اساتذہ اہل تشیع ہیں تو روزانہ سلام کرنا پڑتا ہے اور محلے میں بھی اہل تشیع رہتے ہیں تو جنازے وغیرہ میں بھی آنا جانا پڑتا ہے اگر ان چیزوں میں شرکت نہ کی جائے تو معاشرتی تعلقات خراب ہوں گے ۔

    جواب نمبر: 172689

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1363-1206/H=01/1441

    جن اہل تشیع سے آپ کو سابقہ پڑتا ہے ان کے عقائد حد کفر تک پہونچے ہوئے نہ ہوں تو ان سے سلام و کلام، عیادت و تعزیت کی گنجائش ہے اور اگر وہ لوگ عقائد کفریہ رکھتے ہوں مثلاً موجودہ قرآن کریم کو محرف مانتے ہوں ام الموٴمنین حضرت صدیقہ بنت الصدیق عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا وعنہم کی شانِ مقدس میں گستاخی کرتے ہوں وغیرہ وغیرہ تو ایسے لوگوں سے حتی المقدرت سلام کلام کھانا پینا وغیرہ جیسے معاملات وابستہ رکھنا جائز نہیں حمیت ایمانی وغیرتِ اسلامی کے بھی سخت خلاف ہے ”اِس نیت سے نماز جنازہ میں شریک ہونا کہ یہ (شیعہ) اگر مسلمان ہے تو پھر میں اس کے لئے دعاء کرتا ہوں ورنہ نہیں“ جائز نہیں۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے: فلا تصل علیٰ أحد منہم مات أبداً ولا تقم علیٰ قبرہ (پ: ۱۰، سورة التوبہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند