معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 27114
میرا نام محمد ہارون ہے، میری بیوی کا نام ہاجرہ خاتون ہے جن کے پہلے شوہر کا ایک موٹر ایکسیڈینٹ میں انتقال ہوگیاتھا۔ ایکسیڈینٹ کے معاوضہ کے طورپر ٹرک کی انشورنس کی کمپنی جو مرنے والے کو پیسے دیتی ہے، اسی میں سے ہاجرہ کو 100000/ روپئے ملے( کورٹ سے مقدمہ چلانے کے بعد)شوہر کے انتقال کے وقت اس کے چھ مہینے کی ایک بیٹی صائمہ تھی ، لیکن انہوں نے کورٹ میں اس لڑکی کے بارے میں نہیں بتا یا تھا۔ اب شادی کے بعد میں نے ان پیسوں سے ہاجرہ کے نام سے ایک فلیٹ خریدا ہے ، اس میں میں نے بھی اپنے پیسے لگائے ہیں، ہاجرہ کے پہلے شوہر کی بیٹی میرے ساتھ ہی ہتی ہے، اور اس کی تعلیم کا خرچ اور دیگر اخراجات میں ہی اٹھاتاہوں، اور ان شاء اللہ اس کی شادی بھی اپنی بیٹی ہی طرح کراؤں گا۔
میرا نام محمد ہارون ہے، میری بیوی کا نام ہاجرہ خاتون ہے جن کے پہلے شوہر کا ایک موٹر ایکسیڈینٹ میں انتقال ہوگیاتھا۔ ایکسیڈینٹ کے معاوضہ کے طورپر ٹرک کی انشورنس کی کمپنی جو مرنے والے کو پیسے دیتی ہے، اسی میں سے ہاجرہ کو 100000/ روپئے ملے( کورٹ سے مقدمہ چلانے کے بعد)شوہر کے انتقال کے وقت اس کے چھ مہینے کی ایک بیٹی صائمہ تھی ، لیکن انہوں نے کورٹ میں اس لڑکی کے بارے میں نہیں بتا یا تھا۔ اب شادی کے بعد میں نے ان پیسوں سے ہاجرہ کے نام سے ایک فلیٹ خریدا ہے ، اس میں میں نے بھی اپنے پیسے لگائے ہیں، ہاجرہ کے پہلے شوہر کی بیٹی میرے ساتھ ہی ہتی ہے، اور اس کی تعلیم کا خرچ اور دیگر اخراجات میں ہی اٹھاتاہوں، اور ان شاء اللہ اس کی شادی بھی اپنی بیٹی ہی طرح کراؤں گا۔
جواب نمبر: 27114
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1795=409-12/1431
جو رقم ?ہاجرہ? کو ملی ہے وہ دیت کے حکم میں ہے، اور اس رقم کو تمام شرعی ورثاء کے درمیان شرعی میراث کی طرح تقسیم کیا جائے گا، چاہے ?ہاجرہ? نے عدالت میں اس کا تذکرہ کیا ہو یا نہیں کہ میرے بیٹی بھی ہے وغیرہ وغیرہ، لہٰذا اس رقم (100000) میں سے نصف بیٹی کا ہوگا اور ایک ثمن ?ہاجرہ? کو ملے گا، بقیہ عصبہ وغیرہ میں تقسیم ہوجائے گا اور اگر کوئی نہیں وہ بیٹی ہی کو مل جائے گا۔
(۲) صائمہ کی پرورش آپ پر لازم نہیں ہے، البتہ اگر آپ اس کی پرورش کرتے ہیں؛ تو یہ آپ کا احسان اور آپ کا حسنِ خلق ہے ( اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ) اگر ?صائمہ? کی ملکیت میں رقم ہے تو اس کی پرورش پر اس میں سے خرچ کرسکتے ہیں اور اگر وہ بالغہ ہے تو اس کی اجازت لے کر خرچ کریں۔
(۳) ?صائمہ? آپ کو ?ابو? کہہ کر پکارسکتی ہے؛ اس لیے کہ عرف میں ایسے ہی رائج ہے؛ لیکن ولدیت کے خانے میں اس کے اصل والد کا نام ہی لکھوایا جائے۔واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند