معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 172856
جواب نمبر: 172856
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1295-1136/D=12/1440
آپ کے مرحوم والد کے ماں باپ اگر پہلے ہی انتقال کر چکے ہوں یعنی آپ کے والد کی وفات کے وقت زندہ نہ رہے ہوں اور والد کے ورثاء شرعی وہی ہیں جن کا سوال میں ذکر کیا گیا ۔
تو والد مرحوم کے ترکہ میں سے تجہیز وتکفین کے اخراجات پورے کرنے کے بعد اگر ان کے ذمہ قرض رہا ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے گی پھر اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو قرض کی ادائیگی کی بعد جو مال (جائیداد ، نقد ، اشیاء) بچا ہو اس میں سے ایک تہائی (1/3) کے بقدر وصیت کی تنفیذ کی جائے گی پھر جو کچھ بچے اسے ورثاء مذکورین میں درج ذیل طریقہ پر تقسیم کیا جائے گا۔
یعنی مابقی جائیداد ، نقد ، اشیاء وغیرہ کے اڑتالیس (48) حصے کئے جائیں گے چھ (6) حصے بیوی کو اور چودہ (14) حصے ہر لڑکے کو، سات سات (7-7) حصے ہر لڑکی کو ملیں گے۔
کل حصے = 48
-------------------------
بیوی = 6
لڑکا = 14
لڑکا = 14
لڑکی = 7
لڑکی = 7
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند