• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 6574

    عنوان:

    یہ سوال وراثت کے متعلق ہے۔ ہم تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ الحمد للہ والدین زندہ ہیں۔ اللہ انھیں لمبی عمر دے (آمین)۔ والد صاحب کا ایک کمرہ ہے۔ ان کو فنڈ بھی ملا ہے اورانھیں ہر ماہ پینشن بھی مل رہی ہے۔ (جس کو وہ لوگ (والد صاحب اور ہمارا ایک چھوٹا بھائی)اپنے اوپر خرچ کرتے ہیں یعنی ہمارا چھوٹابھائی والد صاحب کے ساتھ رہتا ہے)۔ ماں کے پاس ایک کمرہ ہے جوکہ ان کو ان کے والدین سے ملا ہے۔ دونوں بہنوں کی شادی ہوچکی ہے۔ میں اسلامی قانون کے مطابق جائیداد کی تقسیم اور والد صاحب کے فنڈ/پینشن کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں۔ فنڈ اور پینشن کے ساتھ وہ ایک بھائی کے ساتھ لطف اندوز ہورہے ہیں، جب کہ دوسرے لوگ اس فنڈ سے کوئی پیسہ نہیں پارہے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کے جواب کے لیے اتنا کافی ہے۔ اگر آپ کو زیادہ تفصیل کی ضرورت ہو تو مجھے ای میل کرکے معلوم کرلیں۔

    سوال:

    یہ سوال وراثت کے متعلق ہے۔ ہم تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ الحمد للہ والدین زندہ ہیں۔ اللہ انھیں لمبی عمر دے (آمین)۔ والد صاحب کا ایک کمرہ ہے۔ ان کو فنڈ بھی ملا ہے اورانھیں ہر ماہ پینشن بھی مل رہی ہے۔ (جس کو وہ لوگ (والد صاحب اور ہمارا ایک چھوٹا بھائی)اپنے اوپر خرچ کرتے ہیں یعنی ہمارا چھوٹابھائی والد صاحب کے ساتھ رہتا ہے)۔ ماں کے پاس ایک کمرہ ہے جوکہ ان کو ان کے والدین سے ملا ہے۔ دونوں بہنوں کی شادی ہوچکی ہے۔ میں اسلامی قانون کے مطابق جائیداد کی تقسیم اور والد صاحب کے فنڈ/پینشن کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں۔ فنڈ اور پینشن کے ساتھ وہ ایک بھائی کے ساتھ لطف اندوز ہورہے ہیں، جب کہ دوسرے لوگ اس فنڈ سے کوئی پیسہ نہیں پارہے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کے جواب کے لیے اتنا کافی ہے۔ اگر آپ کو زیادہ تفصیل کی ضرورت ہو تو مجھے ای میل کرکے معلوم کرلیں۔

    جواب نمبر: 6574

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1141=1177/ د

     

    وراثت کا حق یا وراثت کی تقسیم انتقال کے بعد ہوتی ہے، آپ کے والدین جب ابھی زندہ ہیں تو اپنی مملوکہ اشیاء مکان، کمرہ، فنڈ وغیرہ کے وہ خود مالک ہیں، کسی کو دینے لینے اور خرچ کرنے کا انھیں پورا اختیار ہے، وہ حسب مصلحت وضرورت اپنی اولاد پر کم وبیش مقدار میں صرف کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں، ابھی ان کی مملوکہ اشیاء مکان کمرہ فنڈ وغیرہ میں ان کے لڑکوں یا لڑکیوں کا کوئی حق نہیں ہے جس کا یہ مطالبہ کرسکیں، البتہ اپنی ضرورت والدین کے سامنے ظاہر کریں، وہ مناسب سمجھ کر کچھ ہبہ کردیں تو اسے لینے کا اختیار لڑکوں کو ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند