• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 60045

    عنوان: جائیداد کا مسئلہ

    سوال: ایک شخص کی پہلی بیوی سے چار (4)بیٹے اورایک( 1) بیٹی ہوئی۔ پہلی بیوی کی وفات کے بعد اس نے دوسری شادی کر لی جس سے تین(3) بیٹے اور تین(3) بیٹیاں ہوئیں۔اس نے وفات سے پہلے اپنی ساری جائیداد پہلی بیوی کے بچوں سے ناراضگی کی وجہ سے دوسری بیوی کے نام کر دی۔ سوال یہ ہے کہ اب پہلی بیوی کے بچے جائدادسے حصہ طلب کر سکتے ہیں کہ نہیں، جبکہ سوتیلی ماں حصہ دینے پر راضی نہیں ہے ۔ جواب مطلوب ہے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 60045

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 953-949/B=10/1436-U حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنے وارثوں میں کسی وارث کا حق کاٹا تو اللہ تعالیٰ جنت سے اس کا حصہ کاٹ دے گا، بڑی سخت وعید ہے، اس شخص مرحوم نے اپنی پہلی بیوی سے ہونے والے تمام بچوں کو محروم کرکے ساری جائداد اپنی دوسری بیوی کے نام کردی یہ بہت بڑا گناہ کیا، دوسری بیوی اگر اپنے شوہر کی روح کو خوش کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ مرحوم شوہر کی جائداد کو سب بچوں میں برابر تقسیم کردے۔ ویسے دوسری بیوی کو جب دیدیا ہے تو وہ مالک ہوگئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند