• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 602146

    عنوان:

    والدہ،چار بھائی اور دو بہنوں کے درمیان وراثت کی تقسیم

    سوال:

    بعد سلام عرض خدمت یہ ہے کہ کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں،والد محترم جناب نظام الدین صاحب رحمہ اللہ کے انتقال کے بعد انکا متروکہ مال کی قیمت 3000000 ہے ۔ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ کس وارث کو کتنے روپئے ملیں گے ؟

    جواب نمبر: 602146

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:422-339/L=6/1442

     مذکورہ بالا صورت میں اگر آپ کے والد مرحوم کی وفات کے وقت ان کے والدین ،دادا،دادی اور نانی میں سے کوئی حیات نہ رہا ہو تو آپ کے والد مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوقِ مقدمہ علی المیراث /80حصوں میں منقسم ہوکر /10 حصے مرحوم کی اہلیہ (آپ کی والدہ ) کو /14 /14 حصے آپ تمام بھائیوں میں سے ہر ایک کو اور /7 /7 حصے دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کو ملیں گے ۔اسی حساب سے ترکہ کو تقسیم کرلیا جائے اور جب تک متروکہ جائیداد فروخت نہ ہوجائے قیمت کے اعتبار سے تقسیم کرنا مناسب نہیں ؛کیونکہ ممکن ہے کہ بعد میں مالیت کی قیمت میں کمی بیشی ہوجائے ؛البتہ اگر نقد کی شکل میں ترکہ موجود ہے تو اس کی وضاحت کرکے سوال کرلیا جائے پھر ان شاء اللہ روپے کی تقسیم ورثاء کے درمیان ان کے حصص کے اعتبار سے کردی جائے گی ۔

    مسئلہ کی تخریج شرعی درج ذیل ہے :

    بیوی=10

    لڑکا=14

    لڑکا=14

    لڑکا=14

    لڑکا=14

    لڑکی=7

    لڑکی=7


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند