• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 64268

    عنوان: اگر لڑکوں کو اپنی میراث میں سے کچھ نہ دے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا والد اگر لڑکوں کو اپنی میراث میں سے کچھ نہ دے اور اولاد سے کھیں کہ تو میری اولاد نہیں جبکہ لڑکے انکے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے ہیں اور وہ اپنی بیٹیوں کے پاس رہنا پسند کرتے ہیں تو ایسے میں لڑکوں کے لیے کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 64268

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 486-435/Sn=5/1437 محض باپ کے یہ کہنے سے بیٹے میراث سے محروم نہ ہوں گے؛ بلکہ باپ کے ساتھ حسن سلوک قائم رکھیں اور صبر سے کام لیں، ان کی زندگی میں جائداد کا مطالبہ نہ کریں؛ کیوں کہ وراثت کا تعلق وفات کے بعد سے ہے، زندگی میں باپ اپنی جائداد کا تنہا مالک ہے، اولاد کا اس میں کوئی حق نہیں ہے؛ البتہ باپ اگر اپنی زندکی میں اولاد کو کچھ ”عطیہ“ دیتا ہے تو اسے چاہیے کہ تمام بیٹے بیٹیوں کو دے، بعض کو دینا اور بعض کو محروم کرنا جائز نہیں، حدیث میں اس سے ممانعت آئی ہے۔ الإرث جبري لا یسقط بالإسقاط (حاشیة قرة عیون الأخیار: ۱۱/ ۶۷۸، ط: زکریا) قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: اعدلوا بین أولادکم في العطیة (البخاري، تعلیقًا، ۳/ ۱۵۷، ط: بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند