معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 57515
جواب نمبر: 57515
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 437-433/N=6/1436-U آپ لوگوں میں سے بعض نے یہ جو کمرے اپنے ذاتی پیسوں سے اپنے لیے تعمیر کرائے ہیں، اگر انھوں نے یہ والد صاحب کی اجازت سے کیا ہے اور ان کے سامنے یہ وضاحت کردی ہے کہ ان کمروں کی عمارت ہماری ملک رہے گی تو ان کمروں کی عمارت انہی کی ملک ہوگی؟ لہٰذا والد صاحب کے انتقال پر یہ کمرے ان کے ترکہ میں شامل نہ ہوں گے؛ بلکہ ہربھائی اپنے تعمیر کردہ کمرے کی عمارت کا مالک ہوگا، البتہ اگر ان کمروں کی جگہ تقسیم میں کسی اور کے حصہ میں آئی تو وہ دوسرے بھائیوں کے کمرے توڑوانے کا حق دار ہوگا یا باہمی رضامندی سے ملبہ یا عمارت کی قیمت دے کر اس کا مالک ہوجائے گا یا آپس میں صلح کی کوئی اور مناسب صورت نکال لی جائے جس پر دونوں راضی ہوں۔ اور اگر صورت واقعہ کچھ اور ہو تو بوری تفصیل لکھ کر سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند