• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 30506

    عنوان: میرے پانچ بیٹے ، دوبیٹیاں اور ایک بیوی ہے ، سبھی حیات ہیں۔ میں حاجی محمد قمرا لدین ایک پروپرٹی کا مالک ہوں جو 297/F, S P C Road, Kolkata-700 009/ میں واقع ہے، اس میں کوئی شریک نہیں ہے۔دوسرے بیٹے شمیم احمد کی شادی ہوچکی ہے اور اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہتاہے۔ گذشتہ بارہ سالوں سے وہ مجھے ذہنی اذیت دے رہا ہے ۔ میرے دیگر تین بیٹے ان کی والدہ دماغی اور جسمانی طور پر غنڈوں سے پریشان ہیں۔ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ ہمیں مارنے بھی لگا ہے، معاملہ پولیس اسٹیشن تک پہنچ چکاہے ۔ اس نے اپنے والد اور والدہ کو ان کے ذاتی روم سے نکال دیاہے اور ناجائز طورپر قابض ہوچکا ہے۔ نیز اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی ہے جوعلاقے کو تمام لوگوں کو معلوم ہے اور رشتہ دار بھی یہ بات جانتے ہیں۔ اس ذہنی اور جسمانی آفت سے عاجز آکر اب میں نے آخری فیصلہ لیا ہے(چونکہ صبر وتحمل ختم ہوچکاہے) کہ اپنی پروپرٹی کے حصے سے ایک آنہ بھی اپنے اس بیٹے (شمیم احمد) کو نہ دوں؟ کیا شریعت کی نظر میں یہ درست ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ 

    سوال: میرے پانچ بیٹے ، دوبیٹیاں اور ایک بیوی ہے ، سبھی حیات ہیں۔ میں حاجی محمد قمرا لدین ایک پروپرٹی کا مالک ہوں جو 297/F, S P C Road, Kolkata-700 009/ میں واقع ہے، اس میں کوئی شریک نہیں ہے۔دوسرے بیٹے شمیم احمد کی شادی ہوچکی ہے اور اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہتاہے۔ گذشتہ بارہ سالوں سے وہ مجھے ذہنی اذیت دے رہا ہے ۔ میرے دیگر تین بیٹے ان کی والدہ دماغی اور جسمانی طور پر غنڈوں سے پریشان ہیں۔ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ ہمیں مارنے بھی لگا ہے، معاملہ پولیس اسٹیشن تک پہنچ چکاہے ۔ اس نے اپنے والد اور والدہ کو ان کے ذاتی روم سے نکال دیاہے اور ناجائز طورپر قابض ہوچکا ہے۔ نیز اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی ہے جوعلاقے کو تمام لوگوں کو معلوم ہے اور رشتہ دار بھی یہ بات جانتے ہیں۔ اس ذہنی اور جسمانی آفت سے عاجز آکر اب میں نے آخری فیصلہ لیا ہے(چونکہ صبر وتحمل ختم ہوچکاہے) کہ اپنی پروپرٹی کے حصے سے ایک آنہ بھی اپنے اس بیٹے (شمیم احمد) کو نہ دوں؟ کیا شریعت کی نظر میں یہ درست ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ 

    جواب نمبر: 30506

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):308=281-3/1432

    ایسے نالائق بیٹے کو اپنی جائداد سے محروم کرسکتے ہیں، تاکہ اسے اوردیگر لوگوں کو اس سے عبرت حاصل ہو، آپ اپنی حیات میں اپنی دیگر اولاد کو برابر برابر حصہ دے کر ہرایک کے نام رجسٹری بیعنامہ کرادیں تاکہ آپ کے مرنے کے بعد آپ کی اولاد سے وہ جائداد حاصل نہ کرسکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند