• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 59882

    عنوان: virasat

    سوال: میں بھورے ولد مولابخش اپنی حیات میں اپنے مال کو اپنی اولاد پر تقسیم کرنا چاہتاہوں تاکہ بعد میں نزاع نہ ہو ، میرے تین لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں، میں اپنے مال کو از روئے شرع اولاد مذکور میں تقسیم کرنا چاہتاہوں۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں کہ بیٹے اور بیٹیوں میں برابر تقسیم کریں یا کمی بیشی کے ساتھ ؟ وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 59882

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1041-1099/L=9/1436-U زندگی میں مال وجائدد کی تقسیم وراثت کی تقسیم نہیں ہے؛ بلکہ یہ ہبہ اور عطیہ ہے اور ہبہ وعطیہ میں اولاد کے درمیان خواہ بیٹے ہوں یا بیٹی مساوات (برابری) سے کام لینا مستحب ہے؛ البتہ اگر آپ یہ خوف محسوس کررہے ہوں کہ کہیں میری وفات کے بعد جائداد کی تقسیم میں نزاع پیدا نہ ہو اور اس کی وجہ سے آپ میراث کے ضابطہ للذکر مثل حظ الانثیین (یعنی لڑکے کو لڑکی کا دوگنا) کے مطابق لڑکوں کو ڈبل اور لڑکی کو لڑکوں کا نصف دیدیں تو اس کی بھی گنجائش ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند