معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 59882
جواب نمبر: 59882
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1041-1099/L=9/1436-U زندگی میں مال وجائدد کی تقسیم وراثت کی تقسیم نہیں ہے؛ بلکہ یہ ہبہ اور عطیہ ہے اور ہبہ وعطیہ میں اولاد کے درمیان خواہ بیٹے ہوں یا بیٹی مساوات (برابری) سے کام لینا مستحب ہے؛ البتہ اگر آپ یہ خوف محسوس کررہے ہوں کہ کہیں میری وفات کے بعد جائداد کی تقسیم میں نزاع پیدا نہ ہو اور اس کی وجہ سے آپ میراث کے ضابطہ للذکر مثل حظ الانثیین (یعنی لڑکے کو لڑکی کا دوگنا) کے مطابق لڑکوں کو ڈبل اور لڑکی کو لڑکوں کا نصف دیدیں تو اس کی بھی گنجائش ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند