• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 130951

    عنوان: باپ کی جائداد کا بٹوارہ کیسے ہونا چائے؟

    سوال: میرے باپ نے دو شادیاں کیں، جس میں سے پہلی بیوی یعنی کہ میری ماں سے دو اَولاد ہوئی، ایک میں اور ایک میرا بھائی، جب کہ دوسری بیوی سے چار اولادیں ہیں جس میں ایک لڑکا اور تین لڑکیاں ہیں، میری ماں کا انتقال میرے بچپن میں ہی ہو گیاتھا، سوتیلی ماں کا رویہ دیکھتے ہوئے میرے باپ نے مجھے او رمیرے چھوٹے بھائی کو اپنی بہن (میری بڑی پھوپھی) کے حوالے کر دیا تھا میری اور میرے بھائی کی پرورش انہوں نے ہی کی ہے، ماشاء اللہ اب سب جوان اور شادی شدہ ہیں، صرف ایک بہن کی شادی ہونی رہ گئی ہے، میرے باپ کا انتقال ۲۰۰۲ء میں ہو گیا تھا، میری شادی ۲۰۰۳ء میں ہوئی تھی تو میں اپنی سوتیلی ماں کے پاس چلا گیا تھا، شادی کے بعد ان کا رویہ میری بیوی کے ساتھ بھی اچھا نہ تھا تو میں وہاں سے کرایہ کے گھر پر چلا گیا ، ۲۰۰۵ء سے میں کرایہ کے گھر پر ہی ہوں، باپ کی جائداد میں کچھ پیسہ جو کہ میری سوتیلی ماں کے اکاوٴنٹ میں ہی ہے او رایک گھر ہے جو کہ ابھی تک باپ کے ہی نام ہے، مجھے یہ پتہ کرنا ہے کہ اس میں سے تین بہنوں اور تین بھائیوں کا اور ایک سوتیلی ماں کا وراثت میں کتنا حصہ بنتا ہے، واضح فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 130951

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1495-1483/H=01/1438 آپ کے والدِ مرحوم نے وفات کے وقت جو بھی جائداد نقدی زیورات و دیگر اشیاء مملوکہ چھوڑیں ان سب کا حکم یہ ہے کہ بعد اداءِ حقوقِ متقدمہ علی المیراث و صحتِ تفصیلِ ورثہ کُل مالِ متروکہ کو ۷۲/ حصوں پر تقسیم کرکے نو حصے مرحوم کی بیوہ یعنی آپ کی سوتیلی والدہ صاحبہ کو اور چودہ چودہ حصے مرحوم کے تینوں بیٹوں کو اور سات سات حصے مرحوم کی تینوں بیٹیوں میں ہر ہر بیٹی کو ملیں گے اگر آپ کے دادا دادی میں سے کوئی حیات ہوں تو یہ تقسیم کالعدم سمجھیں اور پوری تفصیل لکھ کر استفتاء (سوال) دوبارہ کریں۔ کل حصے = ۷۲ ------------------------- مرحوم کی بیوہ (آپ کی سوتیلی ماں) = ۹ بیٹا = ۱۴ بیٹا = ۱۴ بیٹا = ۱۴ بیٹی = ۷ بیٹی = ۷ بیٹی = ۷ سابقہ بیوی مرحومہ جو پہلے وفات پاگئیں = محروم


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند