معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 39387
جواب نمبر: 3938701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1051-747/D=7/1433 صورتِ مسئول عنہا میں اگر جناب عبد الستار کا اولاد کے علاوہ (بیوی، ماں، باپ) میں سے کوئی وارث باحیات نہیں ہے تو (۳۸) اڑتیس دھور زمین میں سے ہرایک بیٹے کو 10.6/7 (دس صحیح چھ بٹے سات) دھور اور بیٹی کو 5.3/7 (پانچ صحیح تین بٹے سات) دھور ملیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
لے پالک کو ہبہ کرنا
2572 مناظربہن کی جائیداد میں کس کا کتنا حصہ بنتا ہے
2108 مناظرہم چھ بھائی اور تین بہنیں ہیں، والد
اوروالدہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ والد صاحب کی پراپرٹی میں ایک مکان ہے جس کی قیمت
تقریباً پچاس لاکھ ہے ہم چھ بھائی میں سارے شادی شدہ ہیں اور تین بہنیں بھی شادی
شدہ ہیں۔ اس صورت میں وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی، ذرا تفصیل سے بتادیں۔
میرے
والد انٹر کالج میں پرنسپل تھے اوران کی تنخواہ سے ہر مہینے 83روپیہ کٹا کرتا تھا
جو کہ ہر ملازم کو گروپ ایل آئی سی کے لیے کٹوانا ضروری ہوتا ہے۔ ان کا سروس میں
انتقال ہوگیا۔ ان کی پوری سروس میں جو رقم کٹی تھی وہ تیرہ ہزار کے قریب تھی، پر ایل
آئی سی کے وعدہ (کہ سروس میں انتقال ہونے پر ایک لاکھ اور مزید جمع شدہ روپئے ملیں
گے)کے حساب سے ہم لوگوں کو ایک لاکھ تیرہ ہزار روپیہ مل گیا۔ کیا یہ رقم یا بڑھی
ہوئی رقم ہمارے لیے جائز ہے اور ہم اس کا حج کے لیے استعمال کرسکتے ہیں؟ آپ سے
درخواست ہے کہ میری اورمیرے والدین کی مغفرت کے لیے دعا کریں۔
تین بیویوں،چھ بیٹیوں اور دس بیٹوں کے درمیان وراثت کی تقسیم
1691 مناظر