• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 64877

    عنوان: خالہ کے دو بھائی اور دو بہن ابھی زندہ ہیں، ان کا کیا حصہ ہوگا؟

    سوال: میری خالہ کا انتقال ہوگیاہے، ان کا اپنے شوہر سے کوئی واسطتہ نہیں تھا، چھ سال سے ان کی بری عادتوں کی وجہ سے خالہ الگ ہوگئی تھیں، اس کے بعد سے شوہر سے کوئی واسطہ نہ تھا ، نہ ان کے مال میں شوہر کا کوئی حصہ تھا یعنی سارا مال خالہ کی اپنی ملکیت تھی اور نہ شوہر نے کبھی خرچ دیا ، خالہ کے ذمے قرض بھی ہے اور وہ انتقال سے پہلے اپنے رشتہ داروں سے بہت تاکید سے کہتی تھیں کہ میرا جو کچھ ہے وہ میری گود لی ہوئی لڑکی اور بھانجے کا ہے جو کہ میرا بیٹا ہے اور لڑکی کی پرورش اور مال بھانجہ دیکھ لے گا، وہ لڑکی ابھی نابالغ (۱۶) ہے ، اس کی حقیقی والدہ ابھی زندہ ہیں ، اس لڑکی اور بھانجے کا ان کی زبانی وصیت کے مطابق جائداد میں کیا حصہ ہے ؟ جب کہ ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہے، اور لڑکی کی پرورش کس کے ذمہ ہے؟ خالہ نے اس لڑکی کے نام دس لاکھ کی ایل آئی سی ، پی ایل آئی، کروا رکھی ہے اور شوہر کے نام سے الگ سے چھ لاکھ (ایل آئی سی ) کروا رکھی ہے اس پالیسی کا مال کس کو ملے گا ؟ خالہ کے دو بھائی اور دو بہن ابھی زندہ ہیں، ان کا کیا حصہ ہوگا؟ براہ کرم، جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 64877

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 957-949/N=10/1437 (۱): آپ کی خالہ نے گود لی ہوئی لڑکی اور بھانجے کے لیے جو کل مال کی وصیت کی، یہ شرعاً صرف تہائی میں نافذ ہوگی،کل مال میں نافذ نہ ہوگی ؛کیوں کہ ایک تہائی سے زائد وارثین کا حق وحصہ ہے ، جس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ کی خالہ کے ترکہ سے اولاً تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے، اس کے بعد اگر ان پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے گا، اس کے بعد جو مال بچے گا، اسے پہلے تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک تہائی گود لی ہوئی لڑکی او ان کے بھانجے کے لیے ہوگا جو دونوں آپس میں برابر برابر تقسیم کرلیں گے ۔ اور دو تہائی مرحومہ کے وارثین کا حق وحصہ ہوگا جو حسب وراثت کل بارہ حصوں میں تقسیم ہوگا ،جن میں سے ۶/ حصے مرحومہ کے شوہر کو ، ۲،۲/ حصے دونوں بھائیوں کو اور ایک، ایک حصہ دونوں بہنوں کو ملے گا، تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے: زوج = 6 اخ = 2 اخ = 2 اخت = 1 اخت = 1 (۲):گود لی ہوئی لڑکی کی پرورش مرحومہ نے اپنے ذمہ لی تھی اور اب مرحومہ نہیں رہی تو یہ لڑکی اپنے ماں باپ کے پاس چلی جائے گی، اس کے ماں باپ اس کی تعلیم وتربیت کا نظم کریں گے اور مناسب رشتہ مل جانے پر اس کا نکاح کردیں گے۔ (۳):خالہ نے گود لی ہوئی لڑکی کے نام جو دس لاکھ روپے کی ایل، آئی، سی اور پی، ایل، آئی کرائی ہے ،اگر یہ ہبہ کی شکل تھی تو ان دونوں پالیسیوں کی رقم صرف اس لڑکی کو ملے گی، البتہ اس کے لیے صرف اصل جمع کردہ رقم جائز ہوگی ، اور مزید ملی ہوئی رقم بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدینا ضروری ہوگا۔اور اگرمرحومہ نے گود لی ہوئی لڑکی کو ایل ، آئی، سی اور پی ، ایل، آئی کی رقم کا مالک نہیں بنایا تھا ،صرف یہ ارادہ کیا تھا کہ پالیسی مکمل ہونے پر یہ رقم اس لڑکی کو دیں گے تو اس صورت میں دونوں پالیسیوں کی اصل جمع کردہ رقم مرحومہ کے ترکہ میں شامل ہوگی(اور ترکہ کا حکم اوپر نمبر ایک میں تفصیل کے ساتھ ذکر کردیا گیا)، اور زائد ملی ہوئی رقم بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدی جائے گی۔ اور مرحومہ نے اپنے شوہر کے نام جو چھ لاکھ روپے کی ایل، آئی، سی کرائی تھی اس کا حکم بھی گود لی ہوئی لڑکی کے نام کرائی گئی ایل، آئی، سی ہی کی طرح ہوگا، البتہ اس میں ہبہ کی صورت میں قبضہ دخل بھی شرط ہوگا اور وہ بظاہر صورت مسئولہ میں شوہر کو نہیں دیا گیا، پس ایسی صورت میں اس پالیسی کی اصل جمع کردہ ساری رقم مرحومہ کے ترکہ میں شامل ہوگی اور زائد رقم بلانیت ثواب غربا ومساکین کو دیدی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند