• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 600261

    عنوان:

    والدین کے ساتھ رہتے ہوئے ذاتی پیسوں سے خرید کردہ جائداد کا حکم

    سوال:

    عبداللہ کے ۹بیٹے اور ایک بیٹی ہے عبداللہ کے بڑے بیٹے زید نے ہی جائداد بنانے میں سب سے اہم رول ادا کیا اور والدین کے ساتھ رہتے ہوئے زید نے ایک جگہ زمین اپنے نام سے خرید لی۔ اب والد اپنے سبھی اولاد کو حصہ تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو کیا اس زمین میں سے بھی حصہ دیگر بھائیوں کو ملے گا کہ نہیں اس زمین سے جس کو زید نے خرید لی تھی ۔

    جواب نمبر: 600261

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:93-41/N=3/1442

     صورت مسئولہ میں زید نے والدین کے ساتھ رہتے ہوئے جو زمین خریدی ہے، اگر اُس نے وہ زمین اپنے ذاتی پیسوں سے خریدی ہے، مشترکہ پیسوں سے نہیں اور نہ ہی اُن پیسو ں سے جو اُس نے والد صاحب کو دے کر اُنھیں اُن (پیسوں) کا مالک بنادیاتھا تو یہ زمین صرف زید کی ہے، اِس میں زید کے والد یا بھائی بہنوں کا کوئی حصہ نہ ہوگا (امداد المفتین ،کتاب الشرکة والمضاربة، ص: ۶۸۳، ۶۸۴، سوال: ۷۱۵، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی)۔

    قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:کل واحد أحق بمالہ من والدہ وولدہ والناس جمعین (السنن الکبری للبیہقی۷: ۷۹۰)۔

    قول المجلة :”مع ابنہ“ إشارة لھذا الشرط،مثلاً إن زیداً یسکن مع أبیہ: عمرو في بیت واحد ویعیش من طعام أبیہ، وقد کسب مالا آخر، فلیس لإخوانہ بعد وفاة أبیہ إدخال ما کسبہ زید فی الشرکة (درر الحکام شرح مجلة الأحکام لعلي حیدر، ۳:۴۲۱ط: دار عالم الکتب للطباعة والنشر والتوزیع، الریاض)۔

    لو کان لکل منھما صنعة یعمل فیھا وحدہ فربحہ لہ (شرح المجلة لسلیم رستم باز اللبناني، ص ۷۴۱، ط: مکتبة الاتحاد، دیوبند)۔

    سئل في ولد بالغ انضم إلی أبیہ وصار في عیالہ یبیع ویشتري ویوٴاجر نفسہ، فاجتمع عندہ أموال بسبب ذلک، فھل یکون لأبیہ دخل في ذلک أم لا؟ أجاب:لیس لأبیہ دخل في ذلک۔ یتیمة الدھر(الفتاوی الأزھریة، ص: ۴۴، مخطوط)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند