• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 171985

    عنوان: اولاد كے حق میں وصیت درست نہیں

    سوال: (۱) اگر والد اپنی زندگی میں وصیت کرتے ہیں تو کیا بیٹی اور بیٹا کا برابر حق ہے یا کچھ اور ؟ (۲) اور اگر وہ چاہیں تو جس کو جتنا دیدے تو کیا یہ صحیح ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 171985

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1224-1038/H=11/1440

    (۱) اولاد کے حق میں وصیت درست نہیں ہوتی اگر کر بھی دی تو نافذ نہیں ہوتی بلکہ باپ کے انتقال پر بیٹا بیٹی اپنے اپنے حصہ شرعیہ کے ہی حقدار ہوتے ہیں۔

    (۲) زندگی میں تقسیم کرنا ہبہ کے حکم میں ہے اور ہبہ میں بہتر یہ ہے کہ بیٹوں بیٹیوں کو برابر برابر دیدے اگر میراث کے مطابق باپ تقسیم کرنا چاہے تو اس کا بھی باپ کو حق ہے اگر اولاد میں سے کوئی اولاد زیادہ محتاج ہو یا اور کوئی وجہ زیادہ دینے کی ہو (تو اس کو لکھ کر معلوم کرلیں) اس کا بھی باپ کو حق ہوتا ہے، فتاویٰ ہندیہ وغیرہ میں اسی طرح ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند