• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 163861

    عنوان: والدہ اور تین بیٹوں کے درمیان وراثت کی تقسیم

    سوال: والد نے انتفال سے پہلے اپنا گھر اپنے تین بیٹوں کے لیے وصییت کیا تھا۔ والدہ کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اب گھر کا حصہ وصیت کے مطابق تینوں بیٹوں میں ہوگا یا والدہ صاحبہ کو بھی شریعت کے مطابق حصہ ملے گا؟

    جواب نمبر: 163861

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1389-1211/L=11/1439

    وارث کے حق میں دیگر ورثاء کی رضامندی کے بغیر وصیت کا نفاذ نہیں ہوتا ؛اس لیے اگر چہ مرحوم نے بیوی کے حق میں وصیت نہیں کی تھی تب بھی بیوی کا مرحوم کے ترکہ میں حصہ ہوگا ،اگر مرحوم کی کوئی بیٹی نہ ہو اور نہ ہی مرحوم کی وفات کے وقت ان کے والدین میں سے کوئی حیات رہا ہو تو مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوقِ مقدمہ علی المیراث ۲۴/حصوں میں منقسم ہوکر ۳/حصے بیوی کو،۷/۷/حصے تینوں لڑکوں میں سے ہر ایک کو ملیں گے۔

    مسئلے کی تخریجِ شرعی درج ذیل ہے:

    بیوی = ۳

    لڑکا = ۷

    لڑکا = ۷

    لڑکا = ۷


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند