• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 168093

    عنوان: زندگی میں آدمی اپنی زمین جائیداد اور نقد رقم و اثاثہ کا تنہا مالک ہے

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام قرآن کریم و احادیثِ مبارکہ اور شریعت کی روشنی میں ایک شخص زید ہے جس نے بجلی کے محکمہ میں رہتے ہوئے وقت سے پہلے پینشن لے لی۔ جس کی شادی ایک محترمہ سے تقریباََ تیس برس پہلے ہوئی تھی نونک جھونک کے ساتھ زندگی گزر رہی تھی اولاد ہے نہیں ایک سگے بہن کے بچے کو جس کی والدہ فوت ہو گئی تھیں ساتھ رکھا تھا بچپن میں ہی بیوی نے اس بچے کو بھگانے کی ضد کی مگر زید نے اپنے چھوٹے بھائی کے پاس رکھ کر اُس کی تعلیم و تربیت کی اور الحَمدُ للّہ اب اُس کی شادی بھی ہونا ہے اس کو ایک مکان بھی زید نے بنا کر دیا ہے ۔ زید کی بیوی موقع بہ موقع لڑائی جھگڑا کرتی رہتی ہیں زید اپنی پینشن میں سے بیوی کو پورا خرچ اٹھاتے ہوئے گیارہ ہزار اور جو مکان کا کرایہ آتا ہے وہ سب ملاکر پندرہ ہزار روپے ماہانہ ادا کر رہا ہے ۔ زید نے دورانِ ملازمت اپنے فنڈ میں سے رقم نکال کر زمین خریدی جو کے بیوی کے نام ہے ۔ ایک مکان ہے جس میں زید رہتا ہے وہ زید کے ہی نام ہے ۔ اب بیوی بضد ہے کہ مکان میرے نام کیا جائے اور زید بیوی کی روز مرہ کی زیادتیوں اور نئی نئی رقم اور جائیداد کی ضد کی وجہ سے اب انہیں آگے صرف خرچ جاری رکھتے ہوئے جائیداد میں سے اور کسی قسم کی نقدی میں سے اور پینشن میں سے کچھ بھی دینا نہیں چاہتا بلکہ اُن کے نام جو زمین ہے وہ بھی نہیں دینا چاہتا اور انہیں اپنی زوجیت سے الگ بھی نہیں کرنا چاہتا ۔ وہ زید کو برابر برابر طلاق دے دینے کے لیے کہتی رہتی ہیں۔ مندرجہ بالا حالات میں زید کیا کرے ؟ اگر نکاح میں رکھتے ہوئے ہی بیوی کو موجودہ جائیداد میں سے دینا ہو تو اسکا شریعت کے حساب سے کیا حصہ دیا جائے ۔ اور زید اپنی جائیداد میں سے اپنی زندگی میں ہی کیا شریعت کی رُو سے اپنی مرضی سے کسی کو بھی کچھ بھی دے سکتا ہے ۔

    جواب نمبر: 168093

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 435-366/D=05/1440

    زید اپنی زندگی میں اپنی زمین جائیداد اور نقد رقم و اثاثہ کا تنہا مالک ہے اس کی مملوکہ اشیاء میں کسی کا مالکانہ کوئی حق نہیں وارثین کا حق زید کے انتقال کے بعد ہوگا زید کی زندگی میں ان کا کوئی حق نہیں ان کے لئے کسی طرح کا مطالبہ کرنا بھی جائز نہیں ۔

    پس صورت مسئولہ میں زید نے جو زمین بیوی کے نام خریدی اگر اسے مالک بناکر قبضہ دخل بھی دیدیا تو پھر بیوی اس زمین کی مالک ہوگئی اور اگر صرف اس کے نام سے خریدنے کا عمل ہوا ہے قبضہ دخل زید کا ہی ہے تو پھر یہ زمین بھی زید کی ملکیت ہے۔ زید نہ طلاق دے کہ خواہ مخواہ دونوں کے لئے باعث تشویش و پریشانی ہوگا اور نہ ہی مکان اس کے نام کرے کہ اس کا مطالبہ ناحق ہے حق وراثت سے تو زید کے مرنے کے بعد بیوی کو ملے گا زندگی میں دینا عطیہ اور ہبہ کہلاتا ہے ۔

    زید اگر اپنی خوشی سے کسی وارث یا غیر وارث کو کچھ دینا چاہے تو اسے اس کا اختیار ہے دے سکتا ہے لیکن اس دینے کی وجہ سے واررث کا حق وراثت ختم نہیں ہوگا بلکہ زید کے مرنے کے بعد وہ وارث وراثةً بھی اپنا حصہ پائے گا۔ لہٰذا زید بیوی کو خوشی سے کچھ دینا چاہتا ہے تو دے سکتا ہے اسے اختیار ہے اسے مجبور نہیں کیا جاسکتا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند