• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 62814

    عنوان: وصیت اور وراثت سے متعلق

    سوال: محترم مفتی صاحب شریعت کی روشنی میں مذکورہ مسئلہ کی وضاحت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔ ایک لاولد بیوہ عورت جنکے چاربھائی تھے چاروں کا انتقال ہوچکا ہے دو بھائی لاولد تھے تیسرے سے چار بیٹیاں ہیں چوتھے سے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں ۔ اس بیوہ عورت کے دو بہنیں بھی حیات ہیں۔ سسرالی رشتے میں ایک دیور اور ایک بھتیجہ (دوسرے دیورکا ) حیات ہیں اس بیوہ کی ملکیت میں ایک فلیٹ ہے جو انکے مرحوم لاولد بڑھے بھائی نے ہدیہ کیے تھا۔ اسکے علاوہ نقد تقریباًٍ 6 لاکھ روپیہ ہے ۔ یہ عورت اپنی زندگی میں ہی اپنی تمام ملکیت ایک مدرسہ کو وقف کرنا چاہتی ہے تو کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ ایسا کرنا جائزہے کہ نہیں۔ برائے مہربانی جواب عنایت فرمایئں اللہ آپ کو اسکا اجر عطا فرمائے۔

    جواب نمبر: 62814

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 183-183/M=3/1437-U مذکورہ بیوہ عورت اپنی زندگی میں اپنی تمام ملکیت مدرسہ کو وقف کرنا چاہتی ہے توکرسکتی ہے جائز ہے اور اچھا یہ ہے کہ اپنی گذر بسر کے لیے ضرورت کے بقدر حصہ رکھ کر بقیہ کو وقف کردے تاکہ اپنی زندگی میں دوسرے کی محتاج نہ رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند