• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 600725

    عنوان: تین بھائیوں میں مشترك مكان دو بھائیوں كے انتقال كے بعد كیسے تقسیم ہوگا؟

    سوال:

    کیافرماتے ہیں مفتیان کرم مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ تین بھائی ہیں 1۔عزیز الرحمان 2.حفیظ الرحمان 3۔فضل الرحمان ان کے ماموں نے ایک مکان تینوں بھائیوں کو دیا اور کہا کہ تینوں برابر کے حقدار ہوں گے کچھ عرصہ بعد وہ مکان بیچ کر اسی رقم سے زمین خرید لی گئی زمین کی رجسٹری دوسرے بھائی حفیظ الرحمان کے نام ہوئی۔ بڑے بھائی عزیز الرحمان اپنا الگ کارو بار کرنے لگے ان کی رضامندی سے دوسرے بھائی حفیظ الرحمان اور چھوٹے بھائی فضل الرحمان اس زمین سے ( کرائے پر دے کر)فائدہ اٹھاتے رہے ۔ کچھ عرصے بعد عزیز الرحمان کا انتقال ہوگیا ، اس کے کچھ عرصہ بعد دوسرے بھائی حفیظ الرحمان کابھی انتقال ہوگیا عزیز الرحمان نے ایک لڑکا بدر الرحمان اور دو لڑکی فرحانہ عزیز ، عرشی عزیز ۔ چھوڑیں دوسرے بھائی حفیظ الرحمان نے صرف بیوی زرین فاطمہ چھوڑی اور کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ تیسرے چھوٹے بھائی ابھی زندہ ہیں ان کے ایک لڑکا ہے عبادالرحمان ، اور بیوی صفیہ موجود ہیں مرحوم بڑے بھائی عزیزالرحمان کی اولاد کا ،اور دوسرے مرحوم بھائی حفیظ الرحمان کی بیوی کا کہنا ہے کہ یہ زمین و جائیداد تین جگہ تقسیم کر لی جائے بڑے بھائی کا حصہ اُن کی اولاد لے لے ،اور دوسرے بھائی کا حصہ اُن کی بیوی لے لیں،اور چھوٹے بھائی اپنا حصہ لے لیں۔ لیکن چھوٹے بھائی فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے بھائی زندہ تھے اُن کا حصہ تھا ۔جب وہ انتقال کرگئے تو اُن کاحصہ اُن کی اولاد اور بیوی کو نہیں ملے گا اس کے حقدار صرف ہم ہیں کیوں کی ماموں نے ہم تینوں بھائیوں کو دیا تھا اور بھائی اب زندہ نہیں ہیں اس لیے اس جائیداد کے مالک ہم ہیں۔ مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کی مذکورہ بالا صورت میں ماموں کے دیے ہوئے مکان کو بیچ کر اسی رقم سے خریدی ہوئی زمین و جائیداد شریعت کی رو سے کس طرح تقسیم ہوگی ؟ مسئلہ کو تفصیل کے ساتھ تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 600725

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 233-29T/B=03/1442

     موجودہ زمین کی مالیت (قیمت) لگائی جائے اس میں تینوں بھائی ایک ایک تہائی کے حقدار ہوئے۔ اب عزیز الرحمن کے فوت ہونے کے بعد ان کا حصہ ان کی اولاد میں تقسیم ہو جائے گا۔ عزیز الرحمن مرحوم کا حصہ چار سہام میں تقسیم ہوگا۔ ۲/ سہام ان کے لڑکے بدر الرحمن کو، اور ایک ایک حصہ دونوں لڑکیوں کو یعنی فرحانہ عزیز کو اور عرشی کو مل جائے گا۔ اور حفیظ الرحمن کا حصہ ان کے مرنے کے بعد ترکہ ہوگیا، اس میں سے ان کی بیوی کو ایک چوتھائی حصہ ملے گا، اور باقی تین حصے بھائی فضل الرحمن کو مل جائے گا۔ مرنے والا جب مر جاتا ہے تو اس کی میراث قرآن کے بتائے ہوئے حصے کے مطابق تقسیم ہوگی۔ حفیظ الرحمن کی بیوی یا فضل الرحمن کے کہنے کے مطابق تقسیم نہ ہوگی۔ یہ تقسیم ہم نے قرآن کے مطابق تقسیم کی ہے اسی طرح زمین کی مالیت کو تقسیم کر لیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند