• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 164725

    عنوان: جس بیٹے نے اپنی کمائی سے پروپرٹی بنائی کیا اس میں دیگر بیٹوں کا بھی حق ہے؟

    سوال: میں ایک ڈاکٹر ہوں، آج سے 14سال پہلے میں نے کلینک شروع کیا تھا، کلینک شروع کرنے کے لئے مجھے 2لکھ کا خرچ آیا تھا، والد نے 70000 کی مدد کی تھی حسن سلوکی کے درجے میں، بقیہ پیسہ یعنی 130000 میں نے کما کر قسط واری ادا کیا تھا، اس ڈیلر کو جس سے میں نے میڈیکل کا سامان لیا تھا، جو 70000والد نے دیا تھا اس میں والدہ نے 2تولہ سونے کی شکل میں دیا تھا، اور بعد میں جب میری شادی ہوئی تو میری اہلیہ کو سونا نہیں دیا گیا (باقی بھائی کی اہلیہ کو دیا گیا ہے ) کہ مجھے پہلے ہی قرض کی شکل میں دیا جا چکا تھا، اس وقت وو 2تولے سونے کی قیمت لگ بھگ 15ہزار تھی،باقی کا 55ہزار میں نے والد کو کچھ سال میں لوٹا دیا اس کے علاوہ میں والد کو پچھلے 14 سال سے ماہانہ 5000 بھی دیتاہوں، ہمارا مشترقہ مکان بنانے کے لئے میں نے والد کو 50000بھی دیا تھا، میرا سوال یہ ہے کہ میں نے جب والد کو ان کا پیسہ دیا (جوکہ حسن سلوکی یا قرض حسنہ کے طور پر دیا گیا تھا) لوٹا دیا تو کیا اب جو میں پروپرٹی اپنے ذاتی کماے ہوئے پیسوں سے بناتا ہوں اس پر میرا حق ہوگا یا اس پر بھی میرے والد اور بھائیوں کا حق ہوگا۔ برائے مہربانی جواب فرمائیے اور جو مشترکہ مکان بنانے میں میرا ذاتی 50000دیا تھا تو ترکے وقت مجھے کچھ زیادہ ملے گا یا اتنا جو باقی بھائی کو ملے گا؟

    جواب نمبر: 164725

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1330-232T/SN=1/1440

    آپ نے اپنی ذاتی کمائی سے جو پراپرٹی بنائی ہے صورت مسئولہ میں ا س کے آپ تنہا مالک ہیں، اس میں والد صاحب اور بھائیوں کا شرعاً کوئی حق نہیں ہے۔ (دیکھیں: درر الحکام شرح مجلة الاحکام : ۳/۴۲۱) ۔

    (۲) اگر یہ رقم آپ نے والد صاحب کو بطور تعاون دیا تھا؛ تاکہ وہ اس سے مشترک فیملی کے لئے مکان تعمیر کریں تو والد کی وفات پر ”ترکہ“ میں آپ کو زیادہ نہ ملے گا؛ بلکہ دیگر بھائیوں کو شریعت کے مطابق جتنا حصہ ملے گا آپ کو بھی اتنا ہی ملے گا اگر والد صاحب کو رقم دینے کی کچھ اور شکل ہوئی ہو تو اس کی وضاحت کر کے دوبارہ سوال کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند