• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 176348

    عنوان: کلک پے ارن سائٹ کے حوالے سے معلومات

    سوال: ایک ویب سائٹ ہے www.clickpayearn.com کے نام سے اس میں لوگ سرمایہ کاری کرتے ہیں اور سرمایہ کاری میں مختلف پیکج ہوتے ہیں ۳ تین ہزار والا پیکج اور دوسرے پیکج بھی ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ویب سائٹ کے زریعے لوگوں کو ایڈز دیتے ہیں اور ایڈز میں کلپ ہوتے ہیں اسلامی بیان کے ویڈیو کلپ یا اپنے سا ئٹ کے ویڈیو ہوتے ہیں پھر جب لوگ روزانہ ایڈز کو دیکھتے ہیں تو پھریہ لوگ پیسے دیتے ہیں اگر ایڈز نہیں دیکھتے پھر پیسے نہیں دیتے روزانہ۔اور جب یہ پیسے اکٹھے کرتے ہیں تو یہ لوگ اس پیسوں سے کاروبار کرتا ہے اور ان کاروبار سے جو منافع آتا ہے وہ اس لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں اس کے پیکج کے لحاظ سے ۔ مثلاً تین ہزار والا پیکج میں چالیس ایڈز پر روزانہ 153 روپے دیتے ہے ۔ کاروبار میں پیسوں پر اور کاروبار بھی ہے Digital Enterprises اور اس پیکج کا ٹائم تین مہینے ہوتا ہے اور یہ لوگ 22 فیصد ٹیکس بھی لیتا ہے اس لیے حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں۔اس تین مہینے میں جو روپے بنتے ہیں وہ 13770 ہے اس میں 22 فیصد ٹیکس لیتا ہے اور باقی تین مہینوں میں اس بندے کو منافع دیتا ہے ۔

    جواب نمبر: 176348

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 539-496/L=07/1441

    کلک پے ارن سائٹ سے پیسے کمانے کا جو طریقہ ہے یہ اجارہ کے قبیل سے ہے، یعنی گویا ویڈیو کلپ پر کلک کرنا اور دیکھنا عمل ہے اور جو پیسے حاصل ہوں گے وہ اس عمل کی اجرت ہے، اور اجارہ کا یہ طریقہ چند خرابیوں پر مشتمل ہے: ۔

    (۱) پیکیج حاصل کرنے کے لئے شروع میں پیسہ لینا اجارہ کے اصول کے خلاف بلکہ رشوت میں داخل ہے۔

    (۲) اگر آپ کسی ماہ ویڈیوز نہ دیکھیں یا کم ہی دیکھ پائیں تو ابتداءً دی ہوئی رقم کا نقصان اٹھانا پڑے گا جو کہ قمار کی شکل ہے۔

    (۳) نیز اس میں پہلے پیسے لئے جاتے ہیں پھر اضافہ کے ساتھ پیسے واپس کئے جاتے ہیں۔ یہ صورت ربا کی ہے، اگر حقیقت ربا نہ بھی ہو تو شبہہٴ ربا ضرور ہے اور ربا کے باب میں شبہہ بھی حقیقت کے درجہ میں ہے؛ لہٰذا ان خرابیوں کی وجہ سے کلک پے ارن سے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔ عن سعید بن المسیب، عن عمر بن الخطاب، قال: ”إن آخر ما نزلت آیة الربا، وإن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبض ولم یفسرہا لنا، فدعوا الربا والریبة“ رواہ أحمد (۲۴۶) وابن ماجہ (۲۲۷۶) وقال البوصیري: ہذا إسناد صحیح رجالہ ثقات ۔ (مصباح الزجاجة: ۳/۳۵) قال فی الحاوي القدسي: الإجارة تفسدہا الشروط کما تفسد البیع ۔ (الحاوي القدسي: ۸۳/۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند