متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 176348
جواب نمبر: 176348
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 539-496/L=07/1441
کلک پے ارن سائٹ سے پیسے کمانے کا جو طریقہ ہے یہ اجارہ کے قبیل سے ہے، یعنی گویا ویڈیو کلپ پر کلک کرنا اور دیکھنا عمل ہے اور جو پیسے حاصل ہوں گے وہ اس عمل کی اجرت ہے، اور اجارہ کا یہ طریقہ چند خرابیوں پر مشتمل ہے: ۔
(۱) پیکیج حاصل کرنے کے لئے شروع میں پیسہ لینا اجارہ کے اصول کے خلاف بلکہ رشوت میں داخل ہے۔
(۲) اگر آپ کسی ماہ ویڈیوز نہ دیکھیں یا کم ہی دیکھ پائیں تو ابتداءً دی ہوئی رقم کا نقصان اٹھانا پڑے گا جو کہ قمار کی شکل ہے۔
(۳) نیز اس میں پہلے پیسے لئے جاتے ہیں پھر اضافہ کے ساتھ پیسے واپس کئے جاتے ہیں۔ یہ صورت ربا کی ہے، اگر حقیقت ربا نہ بھی ہو تو شبہہٴ ربا ضرور ہے اور ربا کے باب میں شبہہ بھی حقیقت کے درجہ میں ہے؛ لہٰذا ان خرابیوں کی وجہ سے کلک پے ارن سے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔ عن سعید بن المسیب، عن عمر بن الخطاب، قال: ”إن آخر ما نزلت آیة الربا، وإن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبض ولم یفسرہا لنا، فدعوا الربا والریبة“ رواہ أحمد (۲۴۶) وابن ماجہ (۲۲۷۶) وقال البوصیري: ہذا إسناد صحیح رجالہ ثقات ۔ (مصباح الزجاجة: ۳/۳۵) قال فی الحاوي القدسي: الإجارة تفسدہا الشروط کما تفسد البیع ۔ (الحاوي القدسي: ۸۳/۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند