عنوان: کنڈوم وغیرہ کے استعمال کے بارے میں کیا حکم ہے؟اگر ہم فیملی پلاننگ کے تحت صرف دوبچے ہی رکھیں تو کیا ہمیں گناہ ملے گا؟ کیوں کہ زیادہ بچے ہونے کی صورت میں ان کی صحیح تریبت نہیں ہوپاتی ہے اور طرح طرح کی مصیبت اور پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔ اللہ تعالی نے تو کہا ہے کہ روزی دینے والے ہم ہیں ، لیکن ساری چیزیں ہمیں ہی کرنی پڑتی ہے تو اتنے اخراجات آج کے اس مہنگائی کے دور میں انتظام کرنا مشکل ہوتاہے ، اس لیے صرف دوبچے ہی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اس سلسلے میں مسئلہ واضح طورپربیان فرمائیں۔ مہربانی ہوگی۔
سوال: کنڈوم وغیرہ کے استعمال کے بارے میں کیا حکم ہے؟اگر ہم فیملی پلاننگ کے تحت صرف دوبچے ہی رکھیں تو کیا ہمیں گناہ ملے گا؟ کیوں کہ زیادہ بچے ہونے کی صورت میں ان کی صحیح تریبت نہیں ہوپاتی ہے اور طرح طرح کی مصیبت اور پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔ اللہ تعالی نے تو کہا ہے کہ روزی دینے والے ہم ہیں ، لیکن ساری چیزیں ہمیں ہی کرنی پڑتی ہے تو اتنے اخراجات آج کے اس مہنگائی کے دور میں انتظام کرنا مشکل ہوتاہے ، اس لیے صرف دوبچے ہی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اس سلسلے میں مسئلہ واضح طورپربیان فرمائیں۔ مہربانی ہوگی۔
جواب نمبر: 2696901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1740=1457-1/1432
معاشی تنگی کے پیش نظر کنڈوم یا مانع حمل ادویات استعمال کرنا ناجائز ہے۔ لقولہ تعالی: لاَ تَقْتُلُوْآ اَوْلاَدَکُمْ خَشْیَةَ اِمْلاَق (الآیة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند