• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 11567

    عنوان:

    سب سے پہلے تمباکو کی دریافت حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے امریکیوں اور مایا تہذیب کے ذریعہ سے ہوئی تھی۔لیکن دنیا والوں کے سامنے تمباکو کا انکشاف کرسٹوفر کولمبس اور یورپیوں نے 1947 ADکے بعد کیا۔اس وقت پوری دنیا میں تمباکو کی مارکیٹ کھربوں ڈالر میں پھیلی ہوئی ہے اور اس کے سب سے بڑے گراہک تیسری دنیا (ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ترقی پزیراور غیر ترقی یافتہ ممالک)کے لوگ ہیں۔جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کینسر پیدا ہونے کا سب سے بڑا سبب تمباکو ہے نیز یہ پھپھڑے اور دل کی بیماریوں میں بھی بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے۔

    اب وقت آچکا ہے کہ معزز علمائے کرام کو قرآن و حدیث اور سنت کی روشنی میں براعظم ایشا کے مسلم عوام کو اس لعنت سے روکنے کے لیے فتوی جاری کرنا چاہیے اور احکام کو نافذ کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔آپ کا فتوی انڈیا کے مسلمانوں نیز پوری دنیا کے مسلمانوں میں بہت ساری اچھی چیزیں لائے گا اور اس سے کروڑوں زندگیاں بچ جائیں گی۔

    سوال:

    سب سے پہلے تمباکو کی دریافت حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے امریکیوں اور مایا تہذیب کے ذریعہ سے ہوئی تھی۔لیکن دنیا والوں کے سامنے تمباکو کا انکشاف کرسٹوفر کولمبس اور یورپیوں نے 1947 ADکے بعد کیا۔اس وقت پوری دنیا میں تمباکو کی مارکیٹ کھربوں ڈالر میں پھیلی ہوئی ہے اور اس کے سب سے بڑے گراہک تیسری دنیا (ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ترقی پزیراور غیر ترقی یافتہ ممالک)کے لوگ ہیں۔جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کینسر پیدا ہونے کا سب سے بڑا سبب تمباکو ہے نیز یہ پھپھڑے اور دل کی بیماریوں میں بھی بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے۔

    اب وقت آچکا ہے کہ معزز علمائے کرام کو قرآن و حدیث اور سنت کی روشنی میں براعظم ایشا کے مسلم عوام کو اس لعنت سے روکنے کے لیے فتوی جاری کرنا چاہیے اور احکام کو نافذ کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔آپ کا فتوی انڈیا کے مسلمانوں نیز پوری دنیا کے مسلمانوں میں بہت ساری اچھی چیزیں لائے گا اور اس سے کروڑوں زندگیاں بچ جائیں گی۔

    جواب نمبر: 11567

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 362=362/م

     

    تمبا کو کے اقسام و خواص مختلف ہیں، جو تمباکو نشہ آور ہو، مضر صحت ہو، اس کا حرام وناجائز ہونا ظاہر ہے، اور جو مسکر ومضر نہ ہو صرف بدبودار ہو وہ بھی کراہت سے خالی نہیں، اور جس میں اندیشہ نہ ہو صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہو، اور بدبودار بھی نہ ہو، اس کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند