• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 20425

    عنوان:

    ہماری کمپنی میں لوگ کام کرتے ہیں اوریہاں کے قانون کے حساب سے ہر سال ان کو ایک تنخواہ زائد دینا پڑتا ہے اور جب نوکری چھوڑ کر جاتے ہیں تو وہ اپنا نہایةالخدمہ بھی مانگتے ہیں، جب کہ شاید اسلام میں اس طرح کا کوئی قانون نہیں ہے۔ جتنا ہمارا ایک دوسرے سے معاہدہ ہوا ہے اتنا ہی ہمارے اوپر تنخواہ واجب ہے۔ برائے مہربانی فوراً مطلع کریں۔

    سوال:

    ہماری کمپنی میں لوگ کام کرتے ہیں اوریہاں کے قانون کے حساب سے ہر سال ان کو ایک تنخواہ زائد دینا پڑتا ہے اور جب نوکری چھوڑ کر جاتے ہیں تو وہ اپنا نہایةالخدمہ بھی مانگتے ہیں، جب کہ شاید اسلام میں اس طرح کا کوئی قانون نہیں ہے۔ جتنا ہمارا ایک دوسرے سے معاہدہ ہوا ہے اتنا ہی ہمارے اوپر تنخواہ واجب ہے۔ برائے مہربانی فوراً مطلع کریں۔

    جواب نمبر: 20425

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 481=355-4/1431

     

    جس قدر معاہدہ ہوا ہے، اسی کے مطابق دینا ینا لازم ہوگا۔ زاید مطالبہ درست نہیں۔ آپ کے یہاں جب قانون ہے کہ ایک تنخواہ ہرسال زاید دینی ہوگی یا اخیر میں نہایة الخدمت بھی دینا ہوگا تو المعروف کالمشروط کی بنیاد پر یہ بھی معاملہ کا جز ہوگیا، لہٰذا اس قانون کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کا معاملہ ملازم سے تیرہ ماہ کی تنخواہ پر قرار پائے گا، اس لحاظ سے دینا پڑے گا۔ یا پھر کمپنی مالک شروع میں صاف طور پر کہہ دے کہ میں صرف ۱۲/ ماہ کی تنخواہ دوں گا، نہ ایک زاید تنخواہ دوں گا نہ ہی نہایة الخدمت، ایسی شکل میں کمپنی مالک پر لازم نہ رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند