• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 24247

    عنوان: میں ایک طالب علم ہوں، میں نے اپنے گھر میں انٹرنیٹ لگوایا ہے ، میں چاہتا ہوں کہ میں اس انٹرنیٹ کو پڑوسی کے ساتھ شیئر کروں۔ اور انٹرنیٹ کمپنی نے بھی مجھے اجازت دیدی ہے کہ آپ شیئر کرسکتے ہیں، تو کیا میں شیئر کرسکتا ہوں؟ اس میں اگر وہ کچھ اچھا اور کچھ برا کرے تو کیا میں گناہ میں شامل ہوں گا؟ اگر میں اس میں کچھ منافع بھی لوں تو کیا یہ جائز ہوگا؟

    سوال: میں ایک طالب علم ہوں، میں نے اپنے گھر میں انٹرنیٹ لگوایا ہے ، میں چاہتا ہوں کہ میں اس انٹرنیٹ کو پڑوسی کے ساتھ شیئر کروں۔ اور انٹرنیٹ کمپنی نے بھی مجھے اجازت دیدی ہے کہ آپ شیئر کرسکتے ہیں، تو کیا میں شیئر کرسکتا ہوں؟ اس میں اگر وہ کچھ اچھا اور کچھ برا کرے تو کیا میں گناہ میں شامل ہوں گا؟ اگر میں اس میں کچھ منافع بھی لوں تو کیا یہ جائز ہوگا؟

    جواب نمبر: 24247

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1264=942-9/1431

    فی نفسہ انٹرنیٹ لگواناارو اس کو چلانا درست ہے، البتہ اس کا غلط استعمال جائز نہیں۔ اور جب کمپنی کی طرف سے آپ کو شیر کرنے کی اجازت ہے تو شیر کرنا بھی جائز ہے، بس آپ یہ دیکھ لیں کہ وہ آدمی کیسا ہے اگر آپ کو اس کے بارے میں یقین ہو کہ یہ انٹرنیٹ کا صحیح استعمال کرے گا تو آپ اس کے ساتھ شیر کرسکتے ہیں اور اگر آپ کو یہ یقین ہو کہ وہ انٹرنیٹ کا غلط ہی استعمال کرے گا تو اس کے ساتھ شیر کا معاملہ کرنے سے گریز کریں، کیونکہ ایسی صورت میں آپ بھی اثم (گناہ) پر معاونت کرنے والے شمار ہوں گے۔ قال تعالی: وَتَعَاوَنُوْا عَلٰی الْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلٰی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (الآیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند