• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 2001

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں اسقاط حمل کے بارے میں؟ حمل ٹھہر جانے کے بعد کتنے دن تک عورت اسقاط کرواسکتی ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں اسقاط حمل کے بارے میں؟ حمل ٹھہر جانے کے بعد کتنے دن تک عورت اسقاط کرواسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 2001

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 595/ م= 590/ م

     

    استقرار حمل کے چار ماہ بعد اسقاط جائز نہیں؛ اس لیے کہ اس مدت میں روح ڈال دی جاتی ہے اوراعضاء کی تخلیق مکمل ہوجاتی ہے جیسا کہ شامی میں ذخیرہ کے حوالے سے لکھاہے: وفي الذخیرة: لو أرادت إلقاء الماء بعد وصولہ إلی الرحم قالوا: إن مضت مدة ینفخ فیہ الروح لا یباح لھا، وقبلہ اختلف المشائخ فیہ، والنفخ مقدّر بمائة وعشرین یومًا بالحدیث الخ اوراگر حمل پر چار مہینے ابھی نہیں گذرے ہیں تو بعض ناگزیر حالات اور شرعی اعذار مثلاً ولادت کی صورت میں زچہ بچہ کی جان کوخطرہ لاحق ہو وغیرہ کی بنا پر چار ماہ سے قبل اسقاط حمل کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند