• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602923

    عنوان:

    یوٹیوب کے ذریعے کمانا

    سوال:

    میرا سوال پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کام سے متعلق ہے ․ ازراہ کرم درج ذیل مسائل پر راہنمائی فرمائیں․ شکریہ یو ٹیوب پر کچھ مفید ویڈیوز شئیر کرنا اور اس پر پیسے کمانا کیسا ہے جب کہ آپ غیر شرعی اشتہارات بلاک کرچکے ہوں پرنٹنگ پریس کے کام کا کیا حکم ہے ؟

    واضح رہے کہ اس میں تصاویر اور ویڈیوز ہوتی ہیں اگر ان اشتہارات میں خواتین کی تصاویر سے اجتناب کیا جائے تو کیا اس کی کمائی جائز ہوگی؟ ویڈیوز اور تصاویر کے حکم میں فرق ہے یا دونوں کا ایک ہی حکم ازراہ کرم دونوں کا حکم بھی واضح کیجیے ۔

    جواب نمبر: 602923

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:555-178/sn=7/1442

     (الف) آپ نے لکھا ہے کہ ”غیر شرعی اشتہارات بلاک کرچکے ہوں“، اب معلوم نہیں ”غیر شرعی “ کی تحدید کس طرح کی گئی ہے ؟ (ب) تصویر خواہ مردوں کی ہو یا عورتوں کی، دونوں شرعا ناجائز ہیں نیز ذی روح کی محض تصویر اور ذی روح کی تصویر پر مشتمل ویڈیو دونوں کا حکم یکساں ہے ، بہرحال اگر ذی روح(خواہ مرد ہو یا عورت) کی تصویر سے خالی مباح امور پرمشتمل ویڈیوز یوٹیوب بر اپلوڈ کریں نیز ویٹیوب والے آپ کے ویڈیوز پر ذی روح کی تصاویر سے خالی نیز جائز امور کے اشتہارات دیں تو اس پر ملنے والا معاوضہ آپ کے لئے پاکیزہ ہوگا ورنہ نہیں۔(3) پرنٹنگ پریس میں بھی جاندار کی تصاویر پر مشتمل کاغذات چھاپنا شرعا جائز نہیں ہے ۔اگر کوئی خاص ضرورت ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیا جائے ۔

    قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم : إن أشد الناس عذابا عند اللہ یوم القیامة المصورون․ (البخاری 7/ 167، رقم:5950)...تصویرصورة الحیوان حرام شدید التحریم وہومن الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید المذکور فی الأحادیث وسواء صنعہ بما یمتہن أو بغیرہ فصنعتہ حرام بکل حال لأن فیہ مضاہاة لخلق اللہ تعالی وسواء ما کان فی ثوب أو بساط أودرہم أو دینار أو فلس أو إناء أوحائط أوغیرہا وأما تصویر صورة الشجر ورحال الإبل وغیرذلک مما لیس فیہ صورة حیوان فلیس بحرام ہذا حکم نفس التصویر...ہذا تلخیص مذہبنا فی المسألة وبمعناہ قال جماہیر العلماء من الصحابة والتابعین ومن بعدہم وہو مذہب الثوری ومالک وأبی حنیفة وغیرہم․ (شرح النووی علی مسلم 14/ 82، رقم: 2104)قال اللہ تعالی: وَتَعَاوَنُوا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ․ (المائدة: 2]ومنہا أن یکون مقدور الاستیفاء - حقیقة أو شرعا فلا یجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار علی المعاصی؛ لأنہ استئجار علی منفعة غیر مقدورة الاستیفاء شرعا․ (الفتاوی الہندیة 4/ 411،الباب الأول،مطبوعة:مکتبة زکریا،دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند