عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 42963
جواب نمبر: 42963
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 63-32/L=2/1434 مدارس کو واجب صدقات جیسے فطرے، زکاة وغیرہ دینا جائز ہی نہیں بلکہ بہتر ہے کہ اس میں غریب طلبہ کی امداد کے ساتھ علوم دینیہ کے حصول پر تعاون بھی ہے، زکات کے مصارف متعین ہیں ان میں فقرا مساکین بھی ہیں، مدارس میں زکاة کی رقم غریب طلبہ پر ہی خرچ کی جاتی ہے، لہٰذا اس سے اشکال کرنا درست نہیں، نفلی صدقات وغیرہ سے مدارس کی امداد کرنا نہایت مستحسن امر ہے۔ (۱) مدارس میں زکاة وغیرہ دینے کی صورت یہ ہوگی کہ آپ مدرسہ میں جاکر رسید کٹادیں یا کھانے کے قبیل سے کوئی چیز خریدکر مدرسہ والوں کو دیدیں اور یہ صراحت کردیں کہ یہ زکاة کی رقم سے ہے اسے غریب بچوں کو کھلادیا جائے۔ (ل)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند