عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 605773
زکوٰة کی رقم بلا تملیک مدرسہ کی تعمیر میں صرف کرنا
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں، گاؤں میں مدرسہ کی اشد ضرورت ہونے کی بنا پر دوسرے شہروں سے زکوة کی رقم چندہ کر کے جمع کی اور اس کی تملیک کئے بنا مدرسہ کی تعمیر کر دی، کیا اس طرح زکوة ادا ہوئی؟ اگر زکوة ادا نہیں ہوئی تھی تو اب کیا کریں جو غلطی کی تلافی ہو جائے؟ اگر بستی کے لوگوں کی وسعت نہ ہو تو کس طرح زکوة کی رقم مدرسہ میں صرف کریں، مدرسہ کے دیگر کاموں میں؟
جواب نمبر: 605773
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1165-930/L=1/1443
زکوة کی رقم کو بغیر تملیکِ شرعی کے تعمیر میں خرچ کرنے کی صورت میں زکوة ادا نہ ہوئی اور جن لوگوں نے زکوة کی رقم کو غیرمصرف میں خرچ کی ان پر ضمان واجب ہے یعنی ان پر ضروری ہے کہ اتنی رقم اپنی طرف سے مصارفِ زکوة پر خرچ کریں اور اگر لوگوں کو اس واقعہ کی پوری تفصیل بتلاکر ان سے امداد کے مد میں چندہ کرکے مصارف پر خرچ کردیں تو اس سے بھی تلافی ہوجائے گی۔ اور زکوة کی رقم کو دوسرے کاموں میں صرف کرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ طلبہ پر فیس مقرر کردی جائے اور ان میں جو طالب عالم بالغ مستحقِ زکوة ہو یا نابالغ سمجھدار ہو اور اس کے والد مستحق ہوں اس کو زکوة کی رقم دے کر فیس میں وصول کرلی جائے اس کے بعد اس رقم کا مدرسہ کے دیگر کاموں میں صرف کرنا جائز ہوجائے گا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند