• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 40157

    عنوان: پلاٹ پر زكاة كا مسئلہ

    سوال: میرے پاس زمین کے ۵ پلاٹ ہیں، پہلے ۲ پلاٹ میں نے اپنے گھر کی تعمیر کے لئے رکھے ہیں ، شاید انھیں بیچ کر گھر بناؤں یا ایک بیچ کر دوسرے پر گھر بناؤں یا دونوں کو بیچ کر کہیں اور گھر بناؤں انشا اللہ۔ اس کے علاوہ میں نے حال ہی میں ۲ پلاٹ خریدے ہیں، خرید نے کے وقت میری نیت یہ تھی کہ میرے پاس جو نقد رقم ہے وہ میں پلاٹ میں لگا دوں تاکہ وقت کے ساتھ اگر پلاٹ کی قیمت بڑھے تو جو رقم میرے پاس ہے وہ بھی زیادہ ہو جائے، ان پلاٹوں کے بارے میں میری مستقبل کی کوئی خاص نیت ابھی نہیں ہے، شاید بیچ دوں اور پیسے اپنے ذاتی استعمال میں لاوَں جیسے گاڑی، اپنا ذاتی کلینک ، یا کوئی ضرورت آ پڑے تو بیچ کر استعمال میں لاؤں، شاید میں یہ پلاٹ نہ بیچوں اور بچوں کے لیے چھوڑ دوں تاکہ ان کو ایسے ہی دے دوں ، بیچ کر ان کی تعلیم ، شادی یا گھر یا کسی اور ضرورت کے کام آئے ۔یا شاید ایسے ہی پڑا رہے، اگر اچھا منافع ملے تو شاید بیچ کر کہیں اور بھی لگا دوں۔ سوال یہ ہے کہ کیا مجھے ان ۲ پلاٹوں پر زکاة دینی ہو گی ؟ جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 40157

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 599-587/N=8/1433 زکاة، زمین کے صرف اس پلاٹ پر واجب ہوتی ہے جو بلا کسی تردد صرف بیچنے کی نیت سے خریدا جائے اور پھر اس نیت پر برقرار بھی رہا جائے، اور جس پلاٹ میں بیچنے کی نیت بالکل نہ ہو یا بیچنے کی نیت برقرار نہ رہے یا خریدتے وقت ہی بیچنے کی نیت مشکوک ہو یا خریدنے کے بعد مشکوک ہوجائے، یعنی: خریدتے وقت بیچنے کے ساتھ مکان یا دوکان بنانے یا اولاد کو ہبہ کرنے وغیرہ کی بھی نیت ہو یا خریدنے کے بعد ان میں سے کوئی نیت بھی ہوجائے تو اس پر زکاة واجب نہیں: قال في الدر (مع الرد کتاب الزکاة قبل باب السائمة: ۳/۱۹۳، ۱۹۴، ط: زکریا دیوبند): وما اشتراہ لہا أي: للتجارة کان لہا لمقارنة النیة لعقد التجارة إھ وفي ص ۱۹۲ منہ: لا یبقی للتجارة ما أي: عبد مثلاً اشتراہ لہا فنوی بعد ذلک خدمتہ إھ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند