عنوان: میں ممبئی میں اپنے گھر میں رہتاہوں،اپنے آبائی وطن میں میں نے ایک گھر بھی خریدا ہے اس ارادہ کے ساتھ کہ مستقل میں جب کبھی میرے وطن آئیں گے تو وہ اپنے گھر میں رہ سکتے ہیں۔ تاہم ! مذکورہ گھر کرایہ پر دیا ہواہے، میں نے ایک دکان بھی لی ہے جو زیر تعمیر ہے اور قسط بھی پہلے ادارکردی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ وطن میں خریدے گئے گھر کی قیمت پر زکاة ہوگی یا اس پر ملنے والی کرایہ کی رقم پر زکاة ہوگی؟یا بچوں کی خاطر گھر اور دکان میں دی گئی ٹوٹل رقم کو بھی اس میں شامل کرنا ہوگا؟
سوال: میں ممبئی میں اپنے گھر میں رہتاہوں،اپنے آبائی وطن میں میں نے ایک گھر بھی خریدا ہے اس ارادہ کے ساتھ کہ مستقل میں جب کبھی میرے وطن آئیں گے تو وہ اپنے گھر میں رہ سکتے ہیں۔ تاہم ! مذکورہ گھر کرایہ پر دیا ہواہے، میں نے ایک دکان بھی لی ہے جو زیر تعمیر ہے اور قسط بھی پہلے ادارکردی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ وطن میں خریدے گئے گھر کی قیمت پر زکاة ہوگی یا اس پر ملنے والی کرایہ کی رقم پر زکاة ہوگی؟یا بچوں کی خاطر گھر اور دکان میں دی گئی ٹوٹل رقم کو بھی اس میں شامل کرنا ہوگا؟
جواب نمبر: 2549501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2134=646-10/1431
گھر اور دوکان کی مالیت پر زکاة نہیں، ہاں کرایہ پر زکاة حسب شرائط واجب ہوگی۔