• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 47884

    عنوان: بیچنے كے لیے لی گئی زمین پر زكاة؟

    سوال: میرے دوست نے ایک زمین خریدی بیچنے کے لیے، اس کے کچھ مہینے بعد اس کی سالانہ زکاة کی تاریخ آئی، اس دن اس نے زکاة نہیں نکالی اور اس کے کچھ دن بعد انہوں نے زمین بیچی ، بیچنے کے کچھ مہینے بعد پتا چلا کہ اس پر بھی زکاة تھی تو اب زکاة کیسے ادا کریں؟ دھیان رہے کہ یہ سالانہ زکاة ادا کرنے والا آدمی ہے۔

    جواب نمبر: 47884

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1317-1300/N=11/1434-U صورت مسئول عنہا میں زمین جتنے میں فروخت ہوئی ہے آپ کے دوست پر بطور زکاة اس کا چالیسواں حصہ ادا کرنا واجب ہے کیونکہ دیگر اموال زکاة پر سال مکمل ہونے سے زمین پر بھی سال مکمل ہوگیا، اس پر الگ سے مستقل سال کا گذرنا ضروری نہیں : قال في الدر (مع الرد ۳: ۲۱۴ ط مکتبہ زکریا دیوبند): والمستفاد ولو بہبة أو إرث وسط الحول یضم إلی نصاب من جنسہ فیزکیہ بحول الأصل اھ وفي الرد: قولہ: ولو بہبة أو إرث أدخل فیہ المفاد بشراء أو میراث․․․ اھ ․․․ قولہ: من جنسہ: سیأتي أن أحد النقدین یضم إلی الآخر وأن عروض التجارة تضم إلی النقدین للجنسیة باعتبار قیمتہا اھ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند