• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 67357

    عنوان: زکاة کس کس چیز میں سے ادا کی جائے گی؟

    سوال: (۱) زکاة کس کس چیز میں سے ادا کی جائے گی؟ (۲) کیا وہ پیسہ جو مارکیٹ میں ہمارا رکا ہواہے اس میں سے بھی ادا کی جائے گی؟ اور (۳) زیور ات شادی کے موقع پر آتے ہیں اس میں سے بھی ادا ہوگی؟اور (۴) وہ مکان جو ضرورت سے زائد ہو اس مکان کی قیمت کے حساب سے زکاة ادا ہوگی یا اس رقم سے جو اس مکان سے کرایہ کی آتی ہو ؟ (۵) اسی طرح گھر میں جو کمرے زائد کرائے پر دے رکھے ہیں تو کیا اس میں بھی زکاة ادا ہوگی ؟ (۶) اگر ہوگی تو کیسے؟

    جواب نمبر: 67357

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1141-1153/N=11-1437

    (۱، ۲) سونا، چاندی، کرنسی اور مال تجارت ان چار چیزوں میں زکوة واجب ہوتی ہے، اور اونٹ، گائے، بھینس اور بکری وغیرہ میں بھی زکوة واجب ہوتی ہے لیکن عام طور پر ہندوستان میں جانوروں میں وجوب زکوة کی شرائط نہیں پائی جاتیں۔ او رکرنسی میں اپنے پاس موجود پیسہ، بینک اکاوٴنٹ میں موجود، کسی کو بطور قرض دیا ہوا، کسی کے پاس بطور امانت و حفاظت رکھا ہوا پیسہ سب داخل ہے، اسی طرح آدمی نے کوئی سامان کسی کے ہاتھ ادھار فروخت کیا تو خریدنے والے کے ذمہ جو پیسہ بقایا ہو وہ بھی اس میں شامل ہے، یعنی: اس میں بھی زکوة واجب ہوتی ہے البتہ ادائیگی وصول یابی کے بعد ضروری ہوتی ہے، اس سے پہلے نہیں، اور اگر کوئی شخص اس طرح کے بقایا پیسوں کی زکوة ہر سال، سال مکمل ہونے پر کر دیا کرے، وصول یابی کا انتظار نہ کرے تو یہ بھی جائز ؛ بلکہ بہتر ہے۔
    (۳) سونے چاندی کے زیورات میں بھی زکوة واجب ہوتی ہے جیسا کہ اوپر نمبر ایک میں بھی ذکر کیا گیا، پس جو شخص شرعاً ان کا مالک ہوگا اس پر ان کی زکوة واجب ہوگی۔
    (۴-۶) ضرورت سے زائد مکان یا کمروں کی قیمت پر زکوة واجب نہیں ہوتی اگر وہ مال تجارت نہ ہوں یعنی: بیچنے کی نیت سے نہ خریدے گئے ہوں، البتہ اگر انہیں کرایہ پر دے رکھا ہے اور ان سے ماہانہ یا سالانہ کرایہ حاصل ہوتا ہے تو حاصل ہونے والا کرایہ عام آمدنی کے حکم میں ہوگا اور زکوة کا سال مکمل ہونے پر اس میں سے جو کچھ موجود ہوگا حسب شرائط اس کی زکوة دینی ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند