عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 19357
زکاة ہدیہ کے نام سے بھی دی جاسکتی ہے؟
ہمارے ایک دوست کو دل کی بیماری ہے اور ڈاکٹروں نے فوری بائی پاس آپریشن سرجری کا(دو اٹیک کی وجہ سے) مشورہ دیا ہے۔ بدقسمتی سے وہ سرکاری نوکری میں ہے اوراس کی آمدنی اس کو اس میڈیکل علاج کی اجازت نہیں دیتی ہے اگر چہ اس کی آمدنی اس کے گھر والوں کی ضروریات کے لیے کافی ہے لیکن وہ دل کی بائی پاس سرجری کے اخراجات جو کہ (تخمیناً تین سے چار لاکھ روپئے)ہیں اس کو برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ ہم اس کے دوست ہیں اور ہم اس کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کی کچھ مالی مدد کے علاوہ کیا ہم اس کو بغیر بتائے ہوئے کہ یہ زکوة ہے دے سکتے ہیں کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ زکوة نہیں قبول کرے گااگر ہم اس کو ایسا بتادیں گے۔ برائے کرم ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔
جواب نمبر: 19357
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 212=28k-2/1431
زکاة دینے کے لیے بتلانا ضروری نہیں، ہدیہ کے نام سے بھی دے سکتے ہیں، مگر ایک تو یہ ضروری ہے کہ وہ غریب ہوں، یعنی بقدر نصاب ان کے نقد روپیہ سونا اور چاندی موجود نہ ہو، اگر 52.5تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ان کے پاس سونا چاندی نقد روپیہ موجود رہا تو انھیں زکاة لینا جائز نہیں، دوسرے یہ کہ ضرورت مند (غریب) کو بھی اتنی مقدار میں زکاة دینا جس سے وہ خود صاحب نصاب ہوجائے مکروہ ہے، پس ایسی صورت میں بہتر ہے کہ آپ اول ان سے کہیں کہ کسی سے قرض لے کر استعمال کرلیں، پھر آپ زکاة کی رقم انھیں دیدیں، جس سے وہ اپنا قرض ادا کردیں، اور اگر وہ صاحب نصاب نہ ہوں تو پھر زکاة براہِ راست بھی دے سکتے ہیں اورزکاة کہہ کر دینے کی ضرورت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند