• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 60024

    عنوان: کیا مال کی زکاة نکالنے پر اللہ کا مال کی حفاظت کا وعدہ ہے؟

    سوال: (۱) کیا مال کی زکاة نکالنے پر اللہ کا مال کی حفاظت کا وعدہ ہے؟ (۲) مال کی زکاة نکالنے کے باوجود مال کی حفاظت کی غرض سے بینک میں پیسہ رکھنا کیا عقیدے کابگاڑ ہوگا؟ (۳) اللہ کے مال کی حفاظت کے وعدے کے باوجود یہودی اور نصرانی کے بینک میں مال حفاظت کی غرض سے رکھنا کیا درست ہے؟حالانکہ وہ مال کو سود (لون ) پر استعمال کرتے ہیں؟

    جواب نمبر: 60024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 884-880/B=9/1436-U (۱) جی ہاں زکاة جب مال کی دی جاتی ہے تو وہ مال پاک وصاف ہوجاتا ہے، اور پاک وصاف محفوظ رہتا ہے۔ (۲) یہ عقیدہ کا بگاڑ نہیں ہے بلکہ قانونی کچھ پریشانیاں ہیں۔ مثلاً حکومت کا یہ قانون ہے کہ بارہ ہزار سے زیادہ پیسے اپنے گھر پر نہیں رکھ سکتے، لوگوں میں اب دیانت داری اور امانت داری جاتی رہی؛ اس لیے کسی کے پاس امانت بھی رکھنا مشکل ہے، تیسرے یہ کہ ڈاکوٴوں اور چوروں سے ہروقت خطرہ رہتا ہے۔ ان حالات کی بنا پر مسلمان بینک میں پیسہ رکھنے پر مجبور ہے۔ (۳) آپ اپنے گھر پر مال رکھ سکتے ہیں تو یہود ونصاری کے بینک میں مال رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر آپ کے گھر چھاپہ مارا گیا تو مال بھی چلا جائے گا اور جرمانہ کی رقم بھی آپ کے اوپر لاگو کردی جائے گی، ان خطرات کو مول لیتے ہوئے آپ اپنی حفاظت میں رکھنا چاہتے ہیں تو رکھ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند