• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 25101

    عنوان: میں ہر سال ماہ صیام میں پابندی سے زکاة ادکررہا ہوں۔ آنے والے رمضان میں نقد اور سونے کے زیوارت جو ایک سال سے میرے قبضہ میں ہیں، کی زکاة تقریبا80000/ اداکرنی ہے۔ میرے سوالات یہ ہیں؛ (۱) میں اپنی غریب بھانجی/ بھتیجی کی شادی میں زیادہ سے زیادہ زکاة دینا چاہتاہوں، تو میں80000/ میں سے کتنی زکاة دے سکتاہوں؟(۲) دوسال پہلے میں نے اپنے رشتہ دار کو 2.5/ لاکھ روپئے قرض دئیے ہیں اور آٹھ مہینے قبل ایک دوسرے رشتہ دار کو دو لاکھ روپئے قرض دئیے ہیں۔ مجھے یہ پیسے اب تک واپس نہیں ملے ہیں، کیا مجھے ان پیسوں کی بھی زکاة دینا ہوگی؟ (۳) کیا میں ایسے شخص کو زکاة دے سکتاہوں جس کی بڑی فیملی ہو مگر اسے شراب نوشی کی لٹ پڑی ہوئی ہو؟(۴) گذشتہ بارہ رمضان کو کمپنی سے ریٹائرڈہونے پر مجھے تیس لاکھ روپئے ملے ہیں، میں ان پیسوں سے اپنے لئے ایک مناسب رہائشی فلیٹ خرید نے کی کوشش کررہا ہوں۔ کیا مجھے ان پیسوں کی زکاة دینی ہوگی اگر میں بارہ رمضان آنے سے قبل میں فلیٹ خرید نے میں کامیا ب ہوگیا؟ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں تاکہ میں رمضان میں زکاة کی ادائیگی صحیح سے ہو؟

    سوال: میں ہر سال ماہ صیام میں پابندی سے زکاة ادکررہا ہوں۔ آنے والے رمضان میں نقد اور سونے کے زیوارت جو ایک سال سے میرے قبضہ میں ہیں، کی زکاة تقریبا80000/ اداکرنی ہے۔ میرے سوالات یہ ہیں؛ (۱) میں اپنی غریب بھانجی/ بھتیجی کی شادی میں زیادہ سے زیادہ زکاة دینا چاہتاہوں، تو میں80000/ میں سے کتنی زکاة دے سکتاہوں؟(۲) دوسال پہلے میں نے اپنے رشتہ دار کو 2.5/ لاکھ روپئے قرض دئیے ہیں اور آٹھ مہینے قبل ایک دوسرے رشتہ دار کو دو لاکھ روپئے قرض دئیے ہیں۔ مجھے یہ پیسے اب تک واپس نہیں ملے ہیں، کیا مجھے ان پیسوں کی بھی زکاة دینا ہوگی؟ (۳) کیا میں ایسے شخص کو زکاة دے سکتاہوں جس کی بڑی فیملی ہو مگر اسے شراب نوشی کی لٹ پڑی ہوئی ہو؟(۴) گذشتہ بارہ رمضان کو کمپنی سے ریٹائرڈہونے پر مجھے تیس لاکھ روپئے ملے ہیں، میں ان پیسوں سے اپنے لئے ایک مناسب رہائشی فلیٹ خرید نے کی کوشش کررہا ہوں۔ کیا مجھے ان پیسوں کی زکاة دینی ہوگی اگر میں بارہ رمضان آنے سے قبل میں فلیٹ خرید نے میں کامیا ب ہوگیا؟ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں تاکہ میں رمضان میں زکاة کی ادائیگی صحیح سے ہو؟

    جواب نمبر: 25101

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1481=344-10/1431

    ایک مرتبہ میں اتنی رقم دینا جس سے لینے والا خود صاحب نصاب ہوجائے، مکروہ ہے، لہٰذا نصاب (چاندی کے نصاب) کی رقم سے کم کم دیں (ب) ایک مرتبہ بقدر نصاب زکاة کی رقم دی جو لینے والے کے پاس (نقد یا سونے یا چاندی) موجود ہے تو اب اسے مزید زکاة کی رقم دینا جائز نہیں، کیونکہ وہ صاحب نصاب ہے۔
    (۲) جی ہاں دینی پڑے گی، خواہ اسی وقت سے ہرسال دیتے رہیں یا جب رقم وصول ہوجائے تو گذشتہ سالوں کی بھی ادا کردیں گے دونوں طرح درست ہے۔
    (۳) اگر غریب محتاج ہے تو اس کے گھر والوں کا خیال کرکے دے رسکتے ہیں۔
    (۴) آپ کے نصاب کا سال جب پورا ہوتا ہو اس وقت یہ رقم اگر آپ کے پاس رہے گی تو اس کی زکاة ادا کرنا واجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند