• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16006

    عنوان:

    حکومت کا خیریہ ادارہ ہے جس سے بیوہ، مطلقہ او رضرورت مندوں کو راشن حکومت ہر مہینے دیتی ہے۔ میرے پڑوس میں مطلقہ ہیں، ان کے تین جوان لڑکے ہیں، ان کو بھی حکومت سے ضرورت سے بہت زیادہ ملتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے پڑوس میں چاول، آٹا وغیرہ ہدیہ سمجھ کر بانٹ دیتی ہیں۔ وہ ہمیں بھی دینا چاہتی ہیں لیکن ہم لینے سے ہچکچاتے ہیں کہ ان کا کہنا ہے کہ اب میری طرف سے یہ میں کسی کو بھی ہدیہ سمجھ کر دے سکتی ہوں آپ کے لیے یہ صدقہ نہیں ہوگا، یہ تو میری طرف سے پڑوسی کے لیے ہدیہ ہے۔ صاحب نصاب ہونے پر کیا یہ ان سے راشن لینا درست ہے، خیرییہ کا راشن ہونے کی وجہ سے کیا یہ لینا درست ہے؟

    سوال:

    حکومت کا خیریہ ادارہ ہے جس سے بیوہ، مطلقہ او رضرورت مندوں کو راشن حکومت ہر مہینے دیتی ہے۔ میرے پڑوس میں مطلقہ ہیں، ان کے تین جوان لڑکے ہیں، ان کو بھی حکومت سے ضرورت سے بہت زیادہ ملتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے پڑوس میں چاول، آٹا وغیرہ ہدیہ سمجھ کر بانٹ دیتی ہیں۔ وہ ہمیں بھی دینا چاہتی ہیں لیکن ہم لینے سے ہچکچاتے ہیں کہ ان کا کہنا ہے کہ اب میری طرف سے یہ میں کسی کو بھی ہدیہ سمجھ کر دے سکتی ہوں آپ کے لیے یہ صدقہ نہیں ہوگا، یہ تو میری طرف سے پڑوسی کے لیے ہدیہ ہے۔ صاحب نصاب ہونے پر کیا یہ ان سے راشن لینا درست ہے، خیرییہ کا راشن ہونے کی وجہ سے کیا یہ لینا درست ہے؟

    جواب نمبر: 16006

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1486=1489/1430/م

     

    آپ کی پڑوسی عورت کو خیریہ ادارہ کی طرف سے جو کچھ راشن ملتا ہے، اگر عورت واقعی اس کو لینے کی مستحق ہے اور ادارہ سے صحیح صورت حال بتلاکر راشن حاصل کیا جاتا ہے، نیز ادارہ دے کر مالک بنادیتا ہے تو ایسی صورت میں مطلقہ عورت اپنی ضرورت سے زائد بچے ہوئے راشن، چاول، آٹا وغیرہ کسی کو بھی دے سکتی ہے، اس سے لینا درست ہے، خواہ لینے والا صاحب نصاب ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند