عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 171166
جواب نمبر: 171166
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:876-790/N=12/1440
(۱): اٹل پینشن یوجنا سراسر سودی اسکیم ہے؛ کیوں کہ جمع کردہ رقم کی مقدار کم ہوتی ہے اور ۶۰/ سال کے بعد ماہانہ پینشن کی شکل میں ملنے والی مجموعی رقم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے؛ اس لیے یہ اسکیم ناجائز وحرام ہے، کسی مسلمان کو ہرگز یہ اسکیم نہیں لینی چاہیے۔
قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸- ۴۰۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، کل قرض جر نفعًا حرام أي إذا کان مشروطًا، کما علم عما نقلہ عن البحر (رد المحتار)، الربا ہو القرض علی أن یؤدي إلیہ أکثر أو أفضل مما أخذ(حجة اللّٰہ البالغة، الربا سحت باطل ۲:۲۸۲) ۔
(۲): اٹل پینشن یوجنا میں ہر سال زکوة کی تاریخ آنے تک جتنی رقم جمع ہوچکی ہو، زکوة میں وہ بھی شمار کی جائے گی اور اُس کا بھی چالیسواں حصہ زکوة میں نکالنا ہوگا؛ کیوں کہ اس طرح کی اسکیموں میں جمع کردہ رقم بہ حکم قرض ہوتی ہے اور قرض کی زکوة واجب ہوتی ہے کما في عامة المعتبرات۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند