عنوان: میری بیٹی کی شادی شوال میں ہے، گذشتہ ماہ رجب میں اس کی تاریخ طے کرنے کی تقریب کے موقع پر سسروالوں نے اس کو سونے کا سیٹ دیا جو کہ عام طورپر شادی سے کچھ دن پہلے دیا جاتاہے۔میں اس سلسلے میں دو سوال پوچھنا چاہتاہوں؛ (۱) مندرجہ بالا صورت میں نکاح سے پہلے کیا بیٹی اس زیوارت کی مالک تصور کی جائے گی؟اور آئندہ رمضان میں ان زیوارت کی زکاة بھی دینا ہوگی؟ (۲) مندرجہ بالا صورت میں جب کہ یہ واضح نہ ہو کہ یہ زیوارت محض اسے پہننے کے لیے دئیے گئے ہیں (جیسا کہ بعض گھرانوں میں ہوتاہے) یا نہیں؟تو کیا اس صورت میں اس زیور پر آئندہ ہر رمضان میں زکاة دینا ہوگی؟
سوال: میری بیٹی کی شادی شوال میں ہے، گذشتہ ماہ رجب میں اس کی تاریخ طے کرنے کی تقریب کے موقع پر سسروالوں نے اس کو سونے کا سیٹ دیا جو کہ عام طورپر شادی سے کچھ دن پہلے دیا جاتاہے۔میں اس سلسلے میں دو سوال پوچھنا چاہتاہوں؛ (۱) مندرجہ بالا صورت میں نکاح سے پہلے کیا بیٹی اس زیوارت کی مالک تصور کی جائے گی؟اور آئندہ رمضان میں ان زیوارت کی زکاة بھی دینا ہوگی؟ (۲) مندرجہ بالا صورت میں جب کہ یہ واضح نہ ہو کہ یہ زیوارت محض اسے پہننے کے لیے دئیے گئے ہیں (جیسا کہ بعض گھرانوں میں ہوتاہے) یا نہیں؟تو کیا اس صورت میں اس زیور پر آئندہ ہر رمضان میں زکاة دینا ہوگی؟
جواب نمبر: 2515731-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1479=1161-10/1431
اگر سسرال والوں نے صراحت نہ کی ہو اور ملکیت کا معاملہ صاف نہ ہو تو اس کو صاف طور پر معلوم کرلیا جائے، ورنہ اس کا مدار عرف پر ہوگا، اگر آپ کے یہاں لڑکی کو مالکانہ طور پر دینے کا رواج ہو تو آپ کی بیٹی ان زیورات کی مالک ہوگی اور اس کو زکاة ادا کرنی ہوگی ورنہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند