• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171391

    عنوان: كیا وارث اپنا حصہ لینے كے بعد دوسرے كو دے سكتا ہے؟

    سوال: اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ۔1حضرت میری والدہ نے میرے کھنے پر اپنا دو کھیت فروخت کیا اور اس کی رقم پوری میرے پاس ھے میری والدہ نے کھا آدھا تم لے لو اور آدھا اپنے بھائ کو دے دو اور مینے اپنے بھائ کی رقم اپنے بھائی سے پوچھ کر بطور قرض اپنے پاس رکھ لیا تو حضرت ایسا کرنے سے یہ رقم شرعن ھم دونوں بھائیوں کو ھو گئی ھے ۔اگر نھیں تو کیا صورت ھو گی یہ رقم ھم دونوں بھائیوں کی ملکیت ھو جائے ۔2 حضرت میری والدہ کا دو اور کھیت ھے اس کے بارے میں مینے اپنی والدہ سے پوچھا تھا کی آپ کی کیا رائے ھے اس کھیت کے بارے میں تو انھوں نے کئی بار کھا ھے کی دونوں میں سے آدھا تم لے لو اور آدھا تمھارا بھائی لےلے اور میرے بھائی کو بھی الگ کھ چکی ھیں اور میری بھنوں کو بھی کھ چکی ھیں کی یہ دونوں کھیت مینے اپنے دونوں بیٹے کو دے دیا اور اس دونوں کھیت کا جو سالانہ آمدنی کا پیسہ آتا ھے وہ ھم دونوں بھائی برابر تقسیم کر لیتے ھیں اور میری والدہ کا اب کھیت سے کوئی مطلب نھیں ھے بس ان کا نام موجود ھے حضرت یہ ھبہ درست ھے کی نھیں اگر نھیں درست ھے تو کیا صورت ھوگئ اس کی درست ھونے کی یہ دونوں کھیت آدھا آدھا ھم دونوں بھائیوں کی ملکیت ھو جائے ۔3 کسی وارث کو اپنا حصہ ملا اب وہ دوسرے وارث کو اپنا حصہ پورا یا تھوڑا دینا چاھتا ھے تو کم از کم کتنے دن اپنے پاس رکھنے کے بعد دینا ھوگا ۔4 اپنا حصہ کسی دوسرے وارث کو دینے کے لیے ضروری ھے کی قبضہ لینے کے بعد ھی دے ۔قبضہ لیے بغیر نھیں دے سکتا یعنی جب بٹوارہ ھو رھا ھو اسی وقت دے نھیں سکتا۔حضرت ان چاروں مسئلہ کی وضاحت فر ما کر مھربانی فرمائیں

    جواب نمبر: 171391

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 993-888/M=10/1440

    (۱) والدہ نے کھیت کی رقم آپ دونوں بھائیوں کو آدھی آدھی تملیکاًدیدی تو آپ دونوں بھائی اس کے مالک ہوگئے لیکن بھائی کے حصے کی رقم جو آپ نے بطور قرض لی ہے اس کی ادائیگی لازم ہے۔

    (۲) اگر والدہ نے ایک ایک کھیت الگ الگ دونوں بھائیوں کو دے کر مالک و قابض بنا دیا ہے اور خود اس سے لاتعلق ہوگئی ہیں تو ہبہ تام و درست ہوگیا اور دونوں بھائی اپنے اپنے حصے کے مالک ہوگئے۔

    (۳) کوئی وارث اپنا حصہ لینے کے بعد اگر دوسرے وارث کو دینا چاہے تو فوراً بھی دے سکتا ہے اس کے لئے کوئی میعاد متعین نہیں۔

    (۴) اپنا حصہ ممتاز و متعین ہو جائے اس کے بعد دوسرے کو دے سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند