عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 65685
جواب نمبر: 65685
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 895-854/SN=9/1437
(۱) ادائیگی زکوة کے لئے اموال کا حساب لگاتے وقت اگر کچھ حساب چھوٹ جائے تو جب معلوم ہواسی وقت صرف چھوٹی ہوئی رقم کی زکوة ادا کردی جائے کافی ہے، اگر چھوٹی ہوئی رقم کی تحدید مشکل ہوتو اندازہ کیا جائے، زیادہ سے زیادہ جتنا اندازہ میں آئے، اس کی زکوة ادا کردی جائے ان شاء اللہ ذمہ فارغ ہو جائے گا۔ (سوال کا منشا کچھ اور ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں) ۔
(۲) زکوة کی نیت سے جو رقم ادا کی جائے وہی زکوة میں شمار ہوگی، غریبوں کو جو رقم پورے سال زکوة کی نیت کے بغیر؛ بلکہ صدقہ وغیرہ کے طور پر دی جاتی رہی اسے ”زکوة“ شمار کرنا درست نہ ہوگا۔
(۳) نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند