• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 158277

    عنوان: جھوٹے مقدمات میں پھنسے بھائی پر زكات كی رقم خرچ كرنا؟

    سوال: حضرت، میرا بھائی جیل میں ہے، اس پر جھوٹے الزامات لگا کر دو سال پہلے پکڑا گیا تھا، اس کی رہائی کے لیے دعا فرمائیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنی امی اور بیوی کی طرف سے زکات ادا کرتا ہوں، کیا میں زکات کی رقم اپنے بھائی پر خرچ کر سکتا ہوں؟ مثلاً اسے کوئی سامان خرید کر پہنچا دیا، یا وکیل کو فیس دے دی، اس کی رہائی کی کوشش میں کہیں سفر کا کرایہ یا رکنے کا خرچ ادا کیا وغیرہ۔ اگر میں ایسا کرسکتا ہوں تو زکات ادا کرنے کی صورت میں بھائی کو مالک بنانے کی شرط کیسے پوری کی جائے گی؟ مہربانی فرماکر رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 158277

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:549-510/L=5/1439

    اللہ رب العزت آپ کے بھائی کی رہائی کو آسان بنائے (آمین) جہاں تک بھائی کو زکات دینے کا مسئلہ ہے تو اگر آپ اپنی یا اپنی بیوی کی طرف سے زکات ادا کر رہے ہوں تو بئائی کو زکات دے سکتے ہیں بشرطیکہ بھائی مستحق زکات ہو اور اگر آپ اپنی والدہ کی طرف سے زکات ادا کرہے ہیں تو بھائی کو زکات دینا جائز نہ ہوگا،نیز زکات میں تملیک شرط ہے ؛اس لیے اگر آپ اپنے بھائی کو رقم یا کوئی چیز خرید کر بھائی کو دیدیں تو اتنی زکات ادا ہو جائے گی ؛البتہ وکیل کو فیس دینے یا رہائش کی کوشش میں سفر کرنے کی صورت میں کرایہ دے کر اس کو زکات میں شمار کرنے سے زکات کی ادائیگی نہ ہوگی الا یہ کہ آپ بھائی کو رقم دیدیں پھر وہ آپ کو رقم دے کر آپ کو اپنی طرف سے ان جگہوں میں رقم خرچ کرنے کا وکیل بنادے اور آپ بھائی کی اجازت سے ان جگہوں میں رقم خرچ کریں تو زکات ادا ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند