• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 607082

    عنوان:

    قرض ادا کرنے کے لیے کسی کو زکاۃ دینا؟

    سوال:

    سوال : . ایک مسلم بھائی نے غیر مسلم سے سود پر قرض لیا تھا ( 2 لاکھ روپِئے ) ( 2 ٪ ) انٹرسٹ پر ) اور دوسرے غیر مسلم شخص کو سود پر قرض دے دیا ( 2 لاکھ روپئے ) ( 4 ٪ ) انٹرسٹ پر )، اب جسے دیا ہے وہ شخص نا رقم لوٹا رہا ہے اور نا سود اور صاف صاف ادا کرنے سے منع کر دیا ہے کہ میرے پاس ابھی نہیں ہے ، میں نہیں دوں گا، اب جس سے لیا ہے وہ شخص دھمکی دے رہا ہے کہ میرے پیسے دے یا سود نہیں تو میں تجھے ماروں گا . یہ بھائی نوکری کرتا ہے اِ،س کے پاس قرض ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں، اِس کے علاوہ دوسرے لوگوں سے اور بینک سے بھی قرض لیا ہے اور قرض ادا کرنا اس کے ذمے باقی ہے تو کیا ایسے شخص کو زکوة دینا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 607082

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 100-50T/B-Mulhaqa=04/1443

     مسلمان شخص نے جو رقم سود پر قرض دی ہے، وہ اس کا مالک ہے، اگرچہ قرضدار اِس وقت ادا نہ کررہا ہو، اگر یہ شخص قرض میں دی ہوئی رقم نیز اس کے پاس موجود پیسہ نیز حاجت اصلیہ سے زائد دیگر اثاثہ کی مجموعی مالیت سے قرض لی ہوئی (خواہ بینک سے لیا ہو یا کسی فرد سے) منہا کرنے کے بعد، صاحب نصاب نہیں رہتا یعنی اس کی ملکیت میں 612 گرام 360 ملی گرام چاندی کی مالیت کے برابر مال و اثاثہ نہیں بچتا تو ادائیگی قرض کے لیے اسے زکات کی رقم دینے کی گنجائش ہے بہ صورت دیگر جائز نہیں ہے۔ واضح رہے کہ سود پر قرض لینا یا قرض دینا دونوں ناجائز اور حرام ہیں، اس سے توبہ واستغفار لازم ہے نیز جتنی جلدی ہوسکے ان معاملات کو ختم کرنا ضروری ہے۔ مصرف الزکاة ․․․․ ہو فقیر، وہو من لہ أدنی شیء أي دون نصاب أو قدر نصاب غیر نام مستغرق فی الحاجة، ومسکین الخ (درمختار مع ردالمحتار: 3/283، مطبوعہ: مکتبہ زکریا، دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند