• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171119

    عنوان: پرنٹنگ مشین اور اس کے سامان اور نقد پر زکوة کا حکم

    سوال: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے ۔ میرا ایک پینا فلیکس مشین ہے جس کی قیمت تقریبا 15 لاکھ روپے ہے میرامزدوری کاذریعہ یہی پینافلیکس مشین ہے اس کی آمدنی سے میں گھر کا گذار ا کرتاہوں مشین کا سامان سے مطلب ( پرنٹنگ سیاہی اور پرنٹنگ بینرز کا کپڑہ ) ہے اور اس مشین کی کمائی سے خریداہوامشین کیلئے سامان 5 لاکھ روپے کا پڑاہے اور اس مشین سے کمائی ہوئی رقم 5 لاکھ نقد پڑاہے اور یہ 5 لاکھ کاسامان اور 5 لاکھ کمائی دونوں کا ابھی تک ایک سال پورا نہیں ہواہے۔ لہذا براہ مہربانی کرکے مجھے یہ بتائیں کہ اس مشین ،خریدا ہواسامان ،اور نغد کیاہو امنافع پر زکاة واجب ہوتاہے یانہیں؟

    جواب نمبر: 171119

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:853-722/N=10/1440

    پینا فلیکس مشین تو آپ نے پرنٹنگ کے لیے خریدی ہے؛ اس لیے وہ آلاتِ پیشہ میں شمار ہوگی اور اس کی مالیت پر کوئی زکوة واجب نہیں ہوگی ۔اور پرنٹنگ میں استعمال ہوکر باقی رہنے والا مال اگرچہ وہ خام ہو، جیسے: پرنٹنگ سیاہی اور پرنٹنگ بینرز کا کپڑا وغیرہ ، وہ شرعاً مال تجارت ہے، حسب ضابطہ سالانہ اس کی زکوة واجب ہوگی، اسی طرح آپ کے پاس نقد مال جتنا موجود ہے، خواہ وہ مشین سے کمایا ہوا ہو یا کسی اور راستہ سے حاصل ہوا ہو، حسب ضابطہ سالانہ اس کی بھی زکوة واجب ہوگی۔ اور آپ اگر پہلے سے صاحب نصاب چلے آرہے ہیں تو سابقہ نصاب کا سال مکمل ہونے پر اُس وقت موجود سب مال ِزکوة کی زکوة آپ پر واجب ہوگی، ہر ہر مال پر الگ سے سال کا حساب نہیں ہوگا؛ بلکہ زکوة کا سال مکمل ہونے سے چار، پانچ روز پہلے جو مال آپ کی ملکیت میں آیا ہو، آپ کو اس کی بھی زکوة دینی ہوگی۔

    ولو اشتری قدوراً من صفر یمسکھا أو یوٴاجرھا لا تجب فیھا الزکاة کما لا تجب في بیوت الغلة (الفتاوی الخانیة علی ھامش الفتاوی الھندیة، ۱: ۲۵۱، ط: المطبعة الکبری الأمیریة بولاق، مصر)، وکذلک آلات المحترفین إلا ما یبقی أثر عینہ کالعصفر لدبغ الجلد ففیہ الزکاة بخلاف ما لایبقی کصابون یساوي نصباً وإن حال الحول (الدر المختار مع رد المحتار، أول کتاب الزکاة، ۳: ۱۸۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وانظر رد المحتار أیضاً۔

    والمستفاد ولو بھبة أو إرث وسط الحول یضم إلی نصاب من جنسہ فیزکیہ بحول الأصل (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب زکاة الغنم، ۳: ۲۱۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وشرطہ أي: شرط افتراض أدائھا حولان الحول وھو في ملکہ ( المصدر السابق ، کتاب الزکاة، ص: ۱۸۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند