عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 171119
جواب نمبر: 171119
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:853-722/N=10/1440
پینا فلیکس مشین تو آپ نے پرنٹنگ کے لیے خریدی ہے؛ اس لیے وہ آلاتِ پیشہ میں شمار ہوگی اور اس کی مالیت پر کوئی زکوة واجب نہیں ہوگی ۔اور پرنٹنگ میں استعمال ہوکر باقی رہنے والا مال اگرچہ وہ خام ہو، جیسے: پرنٹنگ سیاہی اور پرنٹنگ بینرز کا کپڑا وغیرہ ، وہ شرعاً مال تجارت ہے، حسب ضابطہ سالانہ اس کی زکوة واجب ہوگی، اسی طرح آپ کے پاس نقد مال جتنا موجود ہے، خواہ وہ مشین سے کمایا ہوا ہو یا کسی اور راستہ سے حاصل ہوا ہو، حسب ضابطہ سالانہ اس کی بھی زکوة واجب ہوگی۔ اور آپ اگر پہلے سے صاحب نصاب چلے آرہے ہیں تو سابقہ نصاب کا سال مکمل ہونے پر اُس وقت موجود سب مال ِزکوة کی زکوة آپ پر واجب ہوگی، ہر ہر مال پر الگ سے سال کا حساب نہیں ہوگا؛ بلکہ زکوة کا سال مکمل ہونے سے چار، پانچ روز پہلے جو مال آپ کی ملکیت میں آیا ہو، آپ کو اس کی بھی زکوة دینی ہوگی۔
ولو اشتری قدوراً من صفر یمسکھا أو یوٴاجرھا لا تجب فیھا الزکاة کما لا تجب في بیوت الغلة (الفتاوی الخانیة علی ھامش الفتاوی الھندیة، ۱: ۲۵۱، ط: المطبعة الکبری الأمیریة بولاق، مصر)، وکذلک آلات المحترفین إلا ما یبقی أثر عینہ کالعصفر لدبغ الجلد ففیہ الزکاة بخلاف ما لایبقی کصابون یساوي نصباً وإن حال الحول (الدر المختار مع رد المحتار، أول کتاب الزکاة، ۳: ۱۸۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وانظر رد المحتار أیضاً۔
والمستفاد ولو بھبة أو إرث وسط الحول یضم إلی نصاب من جنسہ فیزکیہ بحول الأصل (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب زکاة الغنم، ۳: ۲۱۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وشرطہ أي: شرط افتراض أدائھا حولان الحول وھو في ملکہ ( المصدر السابق ، کتاب الزکاة، ص: ۱۸۵)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند