عنوان: چار سال پہلے میری بیوی اپنی والدہ کے یہاں چلی گئی ، میرے والد نے میری اجازت کے بغیر میری بیوی کو غصہ میں ایک طلاق دی ، میرے والد نے واپس آنے کے بعد مجھ سے پوچھا کہ تم کو یہ طلاق منظور ہے ؟ میں نے ہاں کہد دیا تو کیا یہ طلاق ہوگئی ؟ اور اس کے بعد جو بھی پوچھتا کہ کیا تم نے طلاق دیدی ہے تو میں ہاں کہدیتا ، توکیا اس سے طلاق ہوگئی ہے۔
سوال: چار سال پہلے میری بیوی اپنی والدہ کے یہاں چلی گئی ، میرے والد نے میری اجازت کے بغیر میری بیوی کو غصہ میں ایک طلاق دی ، میرے والد نے واپس آنے کے بعد مجھ سے پوچھا کہ تم کو یہ طلاق منظور ہے ؟ میں نے ہاں کہد دیا تو کیا یہ طلاق ہوگئی ؟ اور اس کے بعد جو بھی پوچھتا کہ کیا تم نے طلاق دیدی ہے تو میں ہاں کہدیتا ، توکیا اس سے طلاق ہوگئی ہے۔
جواب نمبر: 2861631-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 192=182-2/1432
مذکورہ صورت میں آپ کی بیوی پر ایک طلاق رجعی پڑگئی، اگر یہ پہلی طلاق ہے یا دوسری ہے، اس سے پہلے آپ نے دو طلاقیں نہیں دی ہیں، تو ایسی صورت میں عدت کے اندر بلانکاح قولاً یا فعلاً رجوع کرسکتے ہیں اور اگر عدت ختم ہوگئی تو بالتراضی از سر نو نکاح کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند